امامت کے لیے داڑھی کی شرط: 3 علماء کے واضح دلائل

سوال

“امام کے لیے داڑھی لازمی ہے، جاہلی معاشروں کی لگائی ہوئی پابندیوں میں سے ایک پابندی ہے” — یہ بات کہنے والا خود ایک حافظ ہے، تو اس کو کیا جواب دیا جائے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ ،فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ،فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

❖ سنت رسول ﷺ کی توہین، جاہلیت کی نشانی ہے

جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مؤکدہ سنت (یعنی داڑھی) کو "جاہلی پابندی” قرار دیتا ہے، درحقیقت وہ خود جاہلیت کے باقیات میں سے ہے۔ ایسا نظریہ رکھنے والا شخص دین کے لیے نقصان دہ ہے، اس کو امامت کے منصب سے معزول کر دینا چاہیے۔

 

❖ ائمہ، بہترین افراد ہونے چاہئیں

حدیث مبارکہ میں آیا ہے:
"ائمتكم خياركم”
(تمہارے امام تم میں سے بہترین لوگ ہوں)

سلف صالحین کے طرز عمل سے بھی یہ واضح ہے کہ امام کے لیے باضابطہ شرعی چہرہ رکھنا ضروری ہے۔

جس شخص پر فسق کا فتویٰ لگایا جا سکتا ہو، اسے مستقل طور پر امام نہیں بنانا چاہیے۔

دلائل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ امام ظاہری اور باطنی طور پر دین کا نمائندہ ہو۔

 

داڑھی کا انکار:

انتہائی خطرناک جملہ
یہ جملہ کہ "داڑھی کی شرط جاہلی پابندی ہے” نہایت خطرناک نظریہ ہے۔

ایسی بات کو علماء کی متفقہ رائے کے خلاف قرار دینا دراصل علم کی مخالفت اور جہالت کا اظہار ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو مسجد میں تھوکنے والے شخص کو امامت سے معزول فرما دیا تھا،
تو داڑھی کٹوانا، جو کہ مسلسل جاری رہنے والا گناہ ہے، اس پر خاموشی کیسے اختیار کی جائے؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1