المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

یہ مضمون امام طبرانی کی المعجم الأوسط میں مذکور ایک روایت کا تحقیقی جائزہ ہے، جسے بعض حضرات، مثلاً عابد علی قادری، "ابدال صوفیہ” کے عقیدے کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔
روایت کے الفاظ کے مطابق:

"زمین کبھی چالیس ایسے لوگوں سے خالی نہیں ہوگی جو ابراہیم علیہ السلام کی طرح اللہ کے دوست ہوں، انہی کے سبب بارش ہوتی ہے اور انہی کے ذریعے مدد کی جاتی ہے، جب ان میں سے کوئی فوت ہوتا ہے تو اللہ اس کی جگہ دوسرا لے آتا ہے۔”

یہ روایت متعدد اسنادی اور متنی علل کی بنا پر ضعیف ہے۔ اس مضمون میں ہم:

❀ اس روایت کی سند کے تمام رواۃ پر محدثین کے اقوال پیش کریں گے۔
❀ عللِ روایت کو تفصیل سے واضح کریں گے۔
❀ محدثین کے عربی کلام، اس کا ترجمہ اور حوالہ ذکر کریں گے۔

📜 روایت کا بنیادی حوالہ

المعجم الأوسط للطبراني (حدیث 4101):

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: نَا إِسْحَاقُ بْنُ زُرَيْقٍ الرَّاسِبِيُّ، قَالَ: نَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ…

① پہلی علت: علی بن سعید الرازی — ضعیف

❀ امام دارقطنی

عربی:

سألته عن عليّ الرازي فقال: ليس في حديثه كذاك… قد حدّث بأحاديث لم يُتابع عليها… وأشار بيده وقال: هو كذا وكذا كأنّه ليس بثقة.
اُردو:
دارقطنی سے جب علی الرازی کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: اس کی حدیث میں پختگی نہیں، اس نے ایسی احادیث بیان کی ہیں جن پر کسی نے متابعت نہیں کی، اور وہ ثقہ نہیں تھا۔
حوالہ: سؤالات حمزة بن يوسف السهمي، رقم 348

❀ علامہ نور الدین ہیثمی

عربی:

رواه الطبراني في الأوسط عن شيخه علي بن سعيد الرازي، وهو ضعيف.
اُردو:
طبرانی نے اسے اپنے شیخ علی بن سعید الرازی سے روایت کیا، اور وہ ضعیف ہے۔
حوالہ: مجمع الزوائد، 8/…

❀ ابن العماد العکبری

عربی:

كان حافظًا، لم يكن بذاك… قال الدارقطني: ليس بذاك، تفرد بأشياء.
اُردو:
وہ حافظ تھا مگر قابلِ اعتبار نہیں، دارقطنی نے فرمایا: وہ پختہ نہیں تھا اور منفرد روایات بیان کرتا تھا۔
حوالہ: شذرات الذهب في أخبار من ذهب

❀ حافظ ذہبی

عربی:

عليّ بن سعيد بن بشير الرازي، قال الدارقطني: ليس بذاك، تفرد بأشياء.
اُردو:
علی بن سعید الرازی، دارقطنی کے بقول: پختہ نہیں تھا اور منفرد روایات بیان کرتا تھا۔
حوالہ: المغني في الضعفاء، رقم 4269

② دوسری علت: اسحاق بن زریق الراسبی — مجہول الحال

❀ علامہ نور الدین ہیثمی

عربی:

تفرّد به إسحاق بن زريق، قلت: ولم أجد من ترجمه، وبقية رجاله موثقون.
اُردو:
اس کو اسحاق بن زریق نے منفرد طور پر روایت کیا ہے، اور میں نے اس کا کوئی ترجمہ (تعارف) نہیں پایا، باقی رجال موثق ہیں۔
حوالہ: مجمع الزوائد، 2/…، رقم 3156

❀ ابن حبان کا ذکر اور محدثین کی وضاحت

بعض حضرات نے یہ دعویٰ کیا کہ چونکہ ابن حبان نے اسحاق بن زریق کو الثقات میں ذکر کیا ہے، لہٰذا وہ ثقہ ہے۔ اس پر دو اہم نکات:

◈ حافظ ذہبی — ابن حبان کے طرزِ عمل پر تبصرہ

عربی:

ولا يفرح بذكر ابن حبان له في الثقات، فإن قاعدته معروفة من الاحتجاج بمن لا يعرف.
اُردو:
ابن حبان کا کسی کو الثقات میں ذکر کرنا باعثِ اعتماد نہیں، کیونکہ ان کا قاعدہ یہ ہے کہ وہ غیر معروف سے بھی استدلال کر لیتے ہیں۔
حوالہ: ميزان الاعتدال، رقم 6020

◈ احمد رضا خان بریلوی

اُردو:
ابن حبان احادیث کو صحیح قرار دینے میں متساہل ہیں بلکہ حسن قرار دینے میں بھی متساہل ہیں۔
حوالہ: فتاویٰ رضویہ

◈ محمد عباس رضوی

اُردو:
امام حاکم اور ابن حبان کا تصحیح میں تساہل مشہور ہے۔
حوالہ: (بریلوی مکتب فکر کی تحریر)

❀ علامہ ناصر الدین البانی

عربی:

تفرد به إسحاق بن رزيق الراسبي، ولم أجد له ترجمة في شيء من كتب الرجال… وعلى أن الراوي عنه علي بن سعيد — وهو الرازي — ضعيف.
اُردو:
اس کو اسحاق بن رزیق الراسبی نے منفرد طور پر روایت کیا ہے، اور میں نے اس کا ترجمہ کسی بھی کتبِ رجال میں نہیں پایا… نیز اس کا شیخ علی بن سعید الرازی بھی ضعیف ہے۔
حوالہ: سلسلة الأحاديث الضعيفة، رقم 4341

③ تیسری علت: سعید بن ابی عروبہ (مدلس + اختلاط) اور قتادہ بن دعامة (مدلس)

❀ علامہ زاہد الکوثری

عربی:

الحديث الأول فيه عنعنة ابن أبي عروبة وقتادة، وهما مدلسان.
اُردو:
اس حدیث میں سعید بن ابی عروبہ اور قتادہ دونوں کا عنعنہ ہے، اور دونوں مدلس ہیں۔
حوالہ: النكت الطريفة، زاہد الکوثری

❀ ملا علی قاری الحنفی

عربی:

وقد عنعنه قتادة ونسب إليه تدليس فلا تُقبل عنعنته.
اُردو:
یہ روایت قتادہ سے عنعنہ کے ساتھ ہے، اور قتادہ پر تدلیس کی نسبت کی گئی ہے، اس لیے اس کا عنعنہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
حوالہ: مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (باب التفسير)

❀ امام زیلعی الحنفی

عربی:

سعيد بن أبي عروبة، قد اختلط بآخره، فيراعى فيه سماع من سمع منه قبل الاختلاط.
اُردو:
سعید بن ابی عروبہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، اس لیے یہ دیکھا جائے گا کہ کس نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا۔
حوالہ: نصب الراية لأحاديث الهداية

❀ غلام مصطفیٰ نوری (بریلوی)

اُردو:
سند میں سعید بن ابی عروبہ ہے جو ثقہ مگر مدلس ہے، اور یہ روایت اس نے قتادہ سے لفظ "عن” کے ساتھ کی ہے۔ جب مدلس عن کے ساتھ روایت کرے تو وہ حجت نہیں ہوتی۔
حوالہ: (بریلوی مکتب فکر کی تحریر)

❀ قتادہ بن دعامة السدوسی — مدلس

عربی (بریلوی مکتب فکر کے حوالہ سے):

قتادة وإن كان ثقة لكن مدلس.
اُردو:
قتادہ اگرچہ ثقہ ہے مگر مدلس ہے۔

📜 خلاصۂ مضمون

① روایت کی پہلی علت: علی بن سعید الرازی ضعیف راوی ہے، جس پر امام دارقطنی، ہیثمی، ذہبی اور دیگر محدثین نے جرح کی۔
② دوسری علت: اسحاق بن زریق الراسبی مجہول الحال ہے، جس کے بارے میں ہیثمی نے واضح کیا کہ اس کا کوئی ترجمہ نہیں ملا، اور ابن حبان کا ذکر اسے معتبر نہیں بناتا۔
③ تیسری علت: سعید بن ابی عروبہ مدلس اور آخری عمر میں مختلط، اور اس کا شیخ قتادہ بن دعامة بھی مدلس ہے؛ دونوں نے "عن” سے روایت کی، جو حجت نہیں۔
④ محدثین (البانی، کوثری، زیلعی، ملا علی قاری) اور بریلوی مکتب فکر کے اپنے اکابر نے ان علل کو تسلیم کیا ہے۔
⑤ اس روایت کی بنا پر عقیدہ "ابدال صوفیہ” ثابت کرنا علمی اصولوں کے خلاف ہے۔

⚖️ نتیجہ

❀ یہ روایت متعدد سندی اور متنی علل کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔
❀ سند میں ایک راوی ضعیف، دوسرا مجہول، اور دو مدلسین (جن میں سے ایک مختلط) ہیں۔
❀ اس پر ائمہ حدیث کی جرح موجود ہے، اور خود مخالف مکتب فکر کے بعض علماء نے بھی اس کی کمزوری تسلیم کی ہے۔
❀ لہٰذا اس روایت سے استدلال درست نہیں، اور عقائد کے باب میں اس جیسی روایات ناقابلِ حجت ہیں۔

اہم حوالاجات کے سکین

المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 01 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 02 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 03 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 04 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 05 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 06 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 07 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 08 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 09 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 10 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 11 المعجم الأوسط کی 40 ابدال والی روایت – سند و متن کا تحقیقی جائزہ – 12

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے