اسلام انسان کو خیر، بھلائی، طہارت اور پاکیزگی کی دعوت دیتا ہے، جبکہ ہر اس عمل سے روکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے غضب، ناراضگی اور لعنت کا سبب بنتا ہے۔ قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ میں ایسے کئی اعمال کا ذکر موجود ہے جن پر اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور مخلوق لعنت بھیجتی ہے۔ لعنت کا مفہوم ہے: اللہ کی رحمت سے دوری، ذلت، رسوائی اور ابدی خسارہ۔
اس مضمون میں ان تمام اعمال کو دلائل کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے جن پر اللہ کی لعنت وارد ہوئی ہے، تاکہ مسلمان ان سے بچ کر اللہ کی رضا کے راستے پر گامزن رہیں۔
لعنت کا معنی اور اس کی حقیقت
عربی لغت کے مشہور امام ابن منظور لکھتے ہیں:
(وَاللَّعْنُ: الإِبْعَادُ وَالطَّرْدُ مِنَ الْخَیْرِ، وَقِیلَ: الطَّرْدُ وَالإِبْعَادُ مِنَ اللّٰہِ)
یعنی لعنت کا معنی ہے: خیر و بھلائی سے دور کر دیا جانا، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے دھتکار دیا جانا۔
پس جو شخص ملعون قرار پائے، اُس کے لیے دنیا و آخرت میں سوائے ذلت کے کچھ نہیں رہتا۔
➊ شرک اور اس کے وسائل
ابلیس سب سے پہلا کردار ہے جس نے تکبر اور شرک کے دروازے کھولے۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے تکبر کیا:
﴿وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ﴾ (الحجر 15:35)
ترجمہ
"اور یقیناً تیرے اوپر قیامت کے دن تک لعنت ہے۔”
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ شرک، تکبر اور اللہ کے حکم کی نافرمانی— لعنت کے بنیادی اسباب ہیں۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ))
صحیح البخاری: 1330، صحیح مسلم: 529
ترجمہ
"اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔”
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ قبروں کو سجدہ گاہ بنانا اور قبروں کے ذریعے عبادت کرنا شرک اور لعنت کا سبب ہے۔
اسی طرح:
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللّٰهِ))
صحیح مسلم: 1978
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کرے۔”
غیر اللہ کے نام پر نذر، نیاز، دعا، مدد طلب کرنا سب شرک کے ضمن میں آتے ہیں۔
➋ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو ایذا پہنچانا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا﴾ (الأحزاب 33:57)
ترجمہ
"جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی لعنت ہے اور ان کے لیے رسوا کن عذاب تیار ہے۔”
اللہ کو ایذا پہنچانے کی مثالیں:
- ◈ اللہ کے لیے اولاد ثابت کرنا
- ◈ اللہ کے لیے شریک قرار دینا
- ◈ زمانے کو گالی دینا
حدیث
((يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ))
بخاری 4826، مسلم 2246
ترجمہ
"ابنِ آدم مجھے تکلیف دیتا ہے کہ زمانے کو برا کہتا ہے، حالانکہ زمانہ تو میں ہی ہوں (یعنی زمانے کے معاملات میرے ہاتھ میں ہیں)۔”
رسول اللہ ﷺ کو ایذا پہنچانے کی مثالیں:
- آپ ﷺ کی گستاخی
- کارٹون و خاکے
- ازواج مطہراتؓ پر طعن
- صحابہؓ کی توہین
- آپ ﷺ پر جھوٹ باندھنا
یہ تمام امور اللہ کی شدید لعنت کا سبب ہیں۔
➌ دلائلِ حق اور ہدایت کو چھپانا
قرآن واضح طور پر فرماتا ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى … أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ﴾ (البقرۃ 2:159)
ترجمہ
"جو لوگ ہماری نازل کردہ روشن دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں… ان پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں۔”
اسی مضمون کی ایک اور آیت:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ … أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ﴾ (البقرۃ 2:174)
ترجمہ
"جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں… وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں۔”
حدیث
((مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ))
ترمذی: 2649
ترجمہ
"جس سے علم پوچھا گیا اور اس نے اسے چھپا لیا، قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔”
لعنت کے مستحق اعمال
پچھلے حصے میں ہم نے شرک، اللہ و رسول ﷺ کو ایذا پہنچانے اور دلائلِ حق کو چھپانے جیسے کبیرہ گناہوں کا ذکر کیا جن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہوتی ہے۔ اس حصے میں مزید ایسے بڑے گناہوں کا بیان آئے گا جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح لعنت وارد ہوئی ہے۔
➍ کفر پر موت آنا
جو شخص ایمان لائے بغیر دنیا سے رخصت ہو جائے، یا مرتد ہو کر کفر پر مرے، اس پر اللہ کی لعنت ثابت ہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ٭ خَالِدِينَ فِيهَا﴾ البقرۃ 2 : 161-162
ترجمہ
"بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے، ان پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔ وہ ہمیشہ اسی لعنت میں رہیں گے۔”
یہ آیت ثابت کرتی ہے کہ کفر پر موت دائمی لعنت اور ابدی جہنم کا باعث ہے۔
➎ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو چھوڑ دینا
نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔ اسے ترک کرنے والا اللہ کی لعنت کا مستحق بن جاتا ہے۔
﴿لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ … كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ﴾ المائدۃ 5 : 78-79
ترجمہ
"بنی اسرائیل کے کافر لوگ لعنت کیے گئے… اس لئے کہ وہ برے کاموں سے ایک دوسرے کو نہیں روکتے تھے۔”
اللہ تعالیٰ نے منافقوں کا وصف بھی یہی بتایا:
﴿الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ … وَلَعَنَهُمُ اللّٰهُ﴾ التوبۃ 9 : 67-68
ترجمہ
"منافق مرد و عورت ایک دوسرے جیسے ہیں، برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے روکتے ہیں… اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔”
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ نیکی سے روکنا اور برائی کو پھیلنے دینا لعنت کا راستہ ہے۔
➏ قطع رحمی کرنا
رشتہ داروں سے تعلق توڑ دینا کبیرہ گناہ ہے اور اللہ کی لعنت کا سبب ہے۔
﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ٭ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ﴾ محمد 47 : 22-23
ترجمہ
"کیا تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر اقتدار ملے تو زمین میں فساد کرو اور رشتے کاٹ ڈالو؟ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے۔”
﴿وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّٰهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ … أُولَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ﴾ الرعد 13 : 25
ترجمہ
"جو لوگ ان رشتوں کو توڑتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے… ان کے لیے لعنت ہے۔”
قطع رحمی خاندانوں میں تباہی، معاشرے میں فساد اور اللہ کے غضب کا سبب ہے۔
➐ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا
زنا کی جھوٹی تہمت لگانا اسلام میں انتہائی بڑا گناہ ہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ … لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ﴾ النور 24 : 23
ترجمہ
"جو لوگ پاکدامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، وہ دنیا اور آخرت میں ملعون ہیں۔”
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ تہمت لگانے والے پر دنیا و آخرت دونوں میں لعنت مقرر ہے۔
➑ شراب نوشی – دس لوگوں پر لعنت
شراب نوشی صرف پینے والے پر نہیں بلکہ شراب کے پورے نظام پر لعنت نازل ہوتی ہے۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا وَسَاقِيَهَا وَبَائِعَهَا وَمُبْتَاعَهَا وَعَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ))
سنن ابی داود 3674
ترجمہ
"اللہ نے شراب، اس کے پینے والے، پلانے والے، بیچنے والے، خریدنے والے، نچوڑنے والے، جس کے لیے نچوڑی گئی، اُٹھانے والے اور جس کی طرف اٹھا کر لے جائی جائے— سب پر لعنت کی ہے۔”
مسند احمد میں دسویں شخص کا بھی ذکر ہے:
"اس کی قیمت کھانے والا بھی ملعون ہے۔”
➒ رشوت دینا اور لینا
رشوت ظلم کا ذریعہ ہے، اس لئے دونوں فریق لعنت کے مستحق ہیں۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِي))
مسند احمد 9011، سنن ابی داود 3580
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے رشوت دینے اور لینے والے پر۔”
یہ لعنت اس بات کی دلیل ہے کہ رشوت لینے والا بھی ظالم ہے اور دینے والا بھی ظلم کے کارخانے کو طاقت دیتا ہے۔
لعنت کے مستحق اعمال
گزشتہ حصے میں کفر پر موت، قطع رحمی، تہمت، شراب اور رشوت جیسے گناہوں کو بیان کیا گیا جن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ثابت ہے۔
اب اس حصے میں مزید ایسے اعمال پیش کیے جاتے ہیں جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔
➓ سودی لین دین کرنا
سود کا لین دین اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ سود کا نظام قائم رکھنے والے تمام افراد لعنت کے مستحق قرار دیے گئے ہیں۔
حدیث
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ))
صحیح مسلم: 1598
ترجمہ
"رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کا معاملہ لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے— سب پر لعنت فرمائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔”
اس سے واضح ہوا کہ سود کے نظام کا حصہ بننے والا ہر شخص ملعون ہے۔
⓫ چوری کرنا
اسلام میں مال کے تحفظ کی بہت تاکید ہے۔ چوری نہ صرف جرم ہے بلکہ لعنت کا سبب بھی ہے۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ))
صحیح البخاری: 6783، صحیح مسلم: 1687
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے چور پر، جو انڈا چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چوری کرے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔”
یعنی چھوٹی سی چوری بھی لعنت کا باعث ہے۔
⓬ مرد و زن کا ایک دوسرے سے مشابہت اختیار کرنا
عورتوں کا مردوں جیسی شکل و صورت، لباس یا انداز اختیار کرنا، یا مردوں کا عورتوں سے مشابہ ہونا— ان سب پر لعنت آئی ہے۔
حدیث
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ))
صحیح البخاری: 5885
ترجمہ
"رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر بھی جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں۔”
ایک اور حدیث میں ہے:
((لَعَنَ النَّبِيُّ ﷺ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ))
صحیح البخاری: 5886
ترجمہ
"نبی ﷺ نے مردوں میں مخنثوں اور عورتوں میں مردانہ شکل اختیار کرنے والیوں پر لعنت کی۔”
تیسری روایت:
((لَعَنَ اللّٰهُ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ))
سنن ابی داود: 4098
ترجمہ
"اللہ نے اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کا لباس پہنے اور اس عورت پر جو مردوں والا لباس پہنے۔”
یہ واضح ہدایت ہے کہ اسلام فطرت کے خلاف کسی بھی مشابہت کو سختی سے منع کرتا ہے۔
⓭ حلالہ کرنا یا کروانا
ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دینا شریعت میں ممنوع ہے، اور بعد ازاں اس عورت کو کسی دوسرے شخص سے "حلالہ” کرانا شریعت میں سخت حرام اور لعنت کا موجب ہے۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ))
سنن ابی داود: 2078
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے، دونوں پر۔”
((المُحَلِّلُ كَالتَّيْسِ المُسْتَعَارِ))
ابن ماجہ: 1936
ترجمہ
"حلالہ کرنے والا ادھار لیے ہوئے سانڈھ کی مانند ہے۔”
یعنی نہایت گھٹیا اور لعنت زدہ عمل۔
⓮ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا
صحابہ کرامؓ دین کے نقل کرنے والے، رسول اللہ ﷺ کے محبوب ساتھی اور امت کے خیرخواہ تھے۔ ان کی توہین سخت ترین لعنت کا سبب ہے۔
حدیث
((مَنْ سَبَّ أَصْحَابِيْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ))
الطبرانی الکبیر: 3/174
ترجمہ
"جس نے میرے صحابہ کو گالی دی، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔”
یہ دین کے بنیادی اصول کی حفاظت ہے کہ صحابہ کی عزت ایمان کا حصہ ہے۔
لعنت کے مستحق اعمال
پچھلے حصوں میں ہم نے اُن گناہوں کا تفصیلی ذکر کیا جن پر قرآن و حدیث میں لعنت آئی ہے۔ اب ہم مزید وہ اعمال بیان کررہے ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے لعنت کا سبب قرار دیا۔
⓯ کسی مجرم کو پناہ دینا
کسی ایسے شخص کو پناہ دینا جو جرم، بدعت یا گناہ کا مرتکب ہو— شریعت میں سخت ممنوع اور لعنت کا سبب ہے۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا))
صحیح مسلم: 1978
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے اُس شخص پر جو کسی مجرم کو پناہ دے۔”
⓰ والدین پر لعنت بھیجنا
والدین کی بے ادبی بڑے گناہوں میں شامل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اکبر الکبائر میں شمار کیا۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَيْهِ))
صحیح مسلم: 1978
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جو اپنے والدین پر لعنت بھیجے۔”
صحابہ نے عرض کیا: آدمی اپنے والدین پر کیسے لعنت کرے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
((يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ))
بخاری 5973، مسلم 90
ترجمہ
"وہ کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے، تو جواب میں وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ اور کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ بھی اس کی ماں کو برا کہتا ہے۔”
یعنی کسی کے والدین کو برا کہنا بھی اپنے والدین پر لعنت کروانے کا سبب بنتا ہے۔
⓱ زمین کی نشانیوں (حدود) کو تبدیل کرنا
زمین کے سرکاری یا شرعی نشانات، حد بندی یا سرحدیں بدل دینا ظلم اور فساد ہے۔
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ غَيَّرَ الْمَنَارَ))
صحیح مسلم: 1978
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے اس پر جو زمین کی حدود و نشانات کو تبدیل کرے۔”
❀ زمین پر قبضہ
❀ وراثت میں خیانت
❀ حد بندی میں تبدیلی
❀ جھگڑوں کو جنم دیتا ہے
اسی لیے شریعت نے اسے شدید گناہ قرار دیا۔
⓲ غیر فطری طریقے سے شہوت پوری کرنا
اسلام نے نکاح کے ذریعے جائز طریقے سے شہوت پوری کرنے کو مباح رکھا ہے، اور ہر غیر فطری طریقے کو ملعون ٹھہرایا ہے۔
حدیث — قومِ لوط کا عمل
((لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ))
بخاری فی الأدب المفرد: 892
ترجمہ
"اللہ کی لعنت ہے اُس شخص پر جو قومِ لوط والا عمل کرے۔”
آپ ﷺ نے یہ الفاظ تین مرتبہ فرمائے۔
حدیث — جانور سے بدفعلی
((مَلْعُونٌ مَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ))
النسائی الکبریٰ: 7299
ترجمہ
"وہ شخص ملعون ہے جو جانور سے بدفعلی کرے۔”
حدیث — بیوی کی دبر میں بدفعلی
((مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا))
سنن ابی داود: 2162
ترجمہ
"وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں بدفعلی کرے۔”
یہ تمام اعمال فطرتِ انسانی کے خلاف، اخلاقی و شرعی طور پر حرام اور لعنت کے مستحق ہیں۔
⓳ مسلمان بھائی پر اسلحہ تان لینا
مسلمان کی حرمت اور جان بہت محترم ہے۔ اس پر اسلحہ اٹھانا—even بغیر ارادۂ قتل کے— گناہ عظیم ہے۔
حدیث
((مَنْ أَشَارَ إِلَى أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ))
صحیح مسلم: 2616
ترجمہ
"جو شخص اپنے بھائی کی طرف لوہا (اسلحہ) تان لے، تو فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ روک دے۔”
خواہ وہ سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔
⓴ نسب بدلنا یا اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا
یہ خیانت، جھوٹ اور خاندانوں میں فساد کا سبب بنتا ہے۔
حدیث
((مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ … فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ))
صحیح مسلم: 1370
ترجمہ
"جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسب جوڑ لے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔”
⭑ مدینہ منورہ میں جرم یا بدعت کرنا یا مجرم کو پناہ دینا
مدینہ طیبہ اللہ کے رسول ﷺ کا خاص حرم ہے۔
حدیث
((الْمَدِينَةُ حَرَمٌ … فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ))
بخاری 1870، مسلم 1370
ترجمہ
"مدینہ حرم ہے… جو اس میں کوئی جرم کرے یا کسی مجرم کو پناہ دے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔”
مدینہ کی حرمت شریعت میں خصوصی مقام رکھتی ہے۔
⭒ غداری کرنا، امان کو توڑ دینا
اسلام میں عہد کا پورا کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ کسی کافر یا مسلمان کی دی گئی امان کو توڑ دینا لعنت کا سبب ہے۔
حدیث
((ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ … فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ))
بخاری 1870، مسلم 1370
ترجمہ
"مسلمانوں کا امان سب کے لیے ایک ہے… جو اس امان کو توڑے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔”
لعنت کے مستحق اعمال
اس حصے میں اُن امور کا بیان پیش ہے جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ایک عمومی اصول بیان فرمایا کہ دنیا کی اکثر چیزیں ملعون ہیں، نیز آخر میں اُن عورتوں کے اعمال کا ذکر ہے جن پر احادیث میں لعنت آئی ہے۔
دنیا کی ہر چیز ملعون ہے سوائے چار کے
دنیا کی محبت بڑے فتنوں کی جڑ ہے۔ دنیا اور اس کی لذتوں میں گم ہو کر انسان آخرت کو بھول جاتا ہے۔ اسی حقیقت کو نبی کریم ﷺ نے انتہائی جامع طریقے سے بیان فرمایا:
حدیث
((الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرَ اللّٰهِ، وَمَا وَالَاهُ، أَوْ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا))
جامع الترمذی: 2322
سنن ابن ماجہ: 4112
ترجمہ
"دنیا ملعون ہے اور اس میں جو کچھ ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کے ذکر کے، یا وہ کام جو اللہ کو پسند ہو، یا دین کے عالم یا دین کے طالب علم کے۔”
اس حدیث میں دنیا کے عارضی اور فانی ماحول سے متعلق ایک عظیم حقیقت بیان ہوئی ہے کہ ہر دنیاوی مشغلہ اگر اللہ کے ذکر اور دین سے خالی ہو تو انسان کو اللہ کی رحمت سے دور لے جاتا ہے۔
خواتین سے متعلق وہ اعمال جن پر لعنت آئی ہے
خواتین کے بارے میں شریعت کی تعلیمات نہایت حکمت پر مبنی ہیں۔ کئی ایسے افعال ہیں جنہیں عورتیں معمولی سمجھتی ہیں، جبکہ ان پر سخت لعنت وارد ہوئی ہے۔
بعض خواتین جن پر لعنت کی گئی
گودنا اور گدوانا، چہرے کے بال اکھیڑنا، دانتوں میں خوبصورتی کے لیے فاصلہ کرنا
حدیث
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((لَعَنَ اللّٰهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَوَشِّمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰهِ))
صحیح البخاری: 4886
صحیح مسلم: 2125
ترجمہ
"اللہ تعالیٰ نے گودنے والی اور گدوانے والی عورتوں پر، چہرے کے بال اکھیڑنے اور اکھیڑوانے والیوں پر، اور خوبصورتی کے لیے دانتوں میں فاصلہ کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے—جو اللہ کی پیدا کردہ خلقت کو بدلتی ہیں۔”
اس میں یہ اصول بھی شامل ہے کہ:
- ❀ اگر خود کرے تو بھی ملعون
- ❀ اور اگر کروائے تو بھی ملعون
مصنوعی بال لگانا یا لگوانا
حدیث
((لَعَنَ اللّٰهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ))
صحیح البخاری: 5933
ترجمہ
"اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی پر لعنت کی ہے۔”
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ ایک انصاری لڑکی کے بال جھڑ گئے تو گھر والوں نے مصنوعی بال لگانے کا ارادہ کیا۔ آپ ﷺ نے صاف منع کیا اور فرمایا:
((لَعَنَ اللّٰهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ))
بخاری: 5934
یہ واضح دلیل ہے کہ مصنوعی وکٹ، بالوں کا اضافہ، یا اکستنشن وغیرہ سب حرام اور ملعون عمل ہے۔
گریبان پھاڑنا، چہرہ نوچنا، ہائے وائے کرنا
یہ وہ اعمال ہیں جو عورتیں مصیبت کے وقت جذبات میں آ کر کرتی ہیں۔ یہ جاہلیت کے مظاہر ہیں اور سخت لعنت کے مستحق ہیں۔
حدیث
((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ الْخَامِشَةَ وَجْهَهَا، وَالشَّاقَّةَ جَيْبَهَا، وَالدَّاعِيَةَ بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ))
سنن ابن ماجہ: 1585
ترجمہ
"رسول اللہ ﷺ نے اُس عورت پر لعنت فرمائی جو اپنا چہرہ نوچے، اپنا گریبان پھاڑے، اور ہلاکت و بربادی کا واویلا کرے۔”
یہ مصیبت کے وقت صبر کے خلاف ہے۔
خاوند کے بلانے پر انکار کرنا
عورت کا سب سے بڑا حق یہ ہے کہ وہ خاوند کے حقوق ادا کرے۔ بلا عذر انکار سخت گناہ ہے۔
حدیث
((إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ … لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ))
بخاری 3237، مسلم 1736
ترجمہ
"جب خاوند اپنی بیوی کو بلائے اور وہ انکار کر دے، اور وہ اس پر غضبناک ہو کر سو جائے، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔”
قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتیں
حدیث
((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ))
سنن ابی داود
ترجمہ
"رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی۔”
یاد رہے:
❀ عورت کا کبھی کبھار عبرت کے لیے جانا جائز ہے
❀ بشرطیکہ پردہ اور صبر کے ساتھ ہو
❀ نوحہ و چیخ و پکار نہ ہو
نیم برہنہ لباس پہننے والی اور اونٹنی کی کوہان جیسا بالوں کا اسٹائل بنانے والی
یہ حدیث آج کے زمانے کی صحیح تصویر پیش کرتی ہے۔
حدیث
((نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ … رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْعِجَافِ … اِلْعَنُوهُنَّ فَإِنَّهُنَّ مَلْعُونَاتٌ))
السلسلۃ الصحیحۃ: 2683
ترجمہ
"آخر زمانے میں کچھ عورتیں ہوں گی جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوں گی… ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے اونٹنیوں کی مڑی ہوئی کوہان ہوتی ہے… تم ان پر لعنت کرو کیونکہ وہ ملعون ہیں۔”
"کاسیات عاریات” سے مراد:
❀ باریک لباس
❀ تنگ لباس
❀ جسم کی ساخت کو ظاہر کرنے والا لباس
یہ حیا کے خلاف اور سخت گناہ ہے۔
ایک اور روایت میں فرمایا:
حدیث
((لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا))
صحیح مسلم: 2128
ترجمہ
"وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی۔”
لعنت کے مستحق اعمال
اس آخری حصے میں وہ اہم احادیث شامل ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے آخری زمانے کی بعض کفیتوں اور عورتوں کے طرزِ لباس و فیشن کے بارے میں لعنت کا ذکر فرمایا۔
آخری زمانے کی عورتیں – برہنہ لباس اور فتنہ انگیزی
یہ حدیث عصرِ حاضر کی ایک نہایت درست تصویر پیش کرتی ہے:
حدیث
((صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا … نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا))
صحیح مسلم: 2128
ترجمہ
"جہنمیوں کی دو قسمیں ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا… ایک وہ عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوں گی، دوسروں کو فتنہ میں مبتلا کرنے والی اور خود بھی فتنہ کی طرف مائل؛ ان کے سر اونٹنیوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ وہ نہ جنت میں داخل ہوں گی، نہ اس کی خوشبو پائیں گی۔”
یہ وہ عورتیں ہیں:
❀ جو باریک کپڑے پہنتی ہیں
❀ جسم کی ساخت نمایاں کرتی ہیں
❀ فیشن یا نمائش کے لیے بالوں کے ابھار بناتی ہیں
❀ مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتی ہیں
ایسی عورتوں کے بارے میں نبی ﷺ نے انتہائی سخت وعید سنائی ہے۔
نتیجہ
مسلمان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی اللہ کی رحمت کے سائے میں گزارے، اور ایسے تمام اقوال و افعال سے بچے جو اللہ کی لعنت کا سبب بنتے ہیں۔
لعنت کا معنی ہے اللہ کی رحمت سے دوری—اور اللہ کی رحمت سے دوری دنیا و آخرت کی سب سے بڑی محرومی ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ:
✿ شرک، بدعات، فحاشی اور کبیرہ گناہوں سے مکمل اجتناب کریں
✿ اپنے والدین، رشتہ داروں، اہل و عیال اور معاشرے کے لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک رکھیں
✿ حکومت، زمین، مال، نسب—ہر امانت کا حق ادا کریں
✿ دین کے واضح دلائل نہ چھپائیں
✿ شراب، سود، رشوت اور بدکاری جیسے گناہوں سے سخت نفرت کریں
✿ رسول اللہ ﷺ، انبیائے کرامؑ اور صحابہ کرامؓ کی حرمت کا پوری طرح خیال رکھیں
✿ عورتیں حیا، پردے، فرمانبرداری اور پاکیزگی کو اختیار کریں
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمت میں جگہ دے، اپنی ناراضگی سے بچائے، اور ان تمام لعنت والے اعمال سے محفوظ رکھے۔
آمِین یا ربّ العالمین۔