اللہ کی ذات کی طرف نسبت کردہ اشیاء کی تین واضح اقسام
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

اللہ تعالیٰ کا اپنی ذات کی طرف مختلف چیزوں کی نسبت کرنا

سوال:

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف چہرے، ہاتھ اور اس طرح کی دیگر چیزوں کی جو نسبت کی ہے، ان کی کتنی قسمیں ہیں؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف جن اشیاء کی نسبت کی ہے، وہ درج ذیل تین اقسام پر مشتمل ہے:

➊ پہلی قسم:

ایسی چیزیں جو بنفسہ قائم ہوں
ایسی اشیاء کی نسبت مخلوق کی اپنے خالق کی طرف اضافت کے معنی میں کی گئی ہے۔ اس قسم کی اضافت کی دو صورتیں ہوتی ہیں:

◼ علیٰ سبیل العموم:

یعنی عمومی انداز میں اضافت، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ أَرضى وسِعَةٌ﴾
(سورۃ العنکبوت، آیت 56)
’’بلاشبہ میری زمین فراخ ہے۔‘‘

◼ علیٰ سبیل الخصوص:

یعنی کسی شرف یا فضیلت کی بنیاد پر خاص اضافت، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا:

﴿وَطَهِّر بَيتِىَ لِلطّائِفينَ وَالقائِمينَ وَالرُّكَّعِ السُّجودِ﴾
(سورۃ الحج، آیت 26)
’’اور طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک رکھو۔‘‘

اسی طرح فرمایا:

﴿ناقَةَ اللَّهِ وَسُقيـها﴾
(سورۃ الشمس، آیت 13)
’’اللہ کی اونٹنی اور اس کو پانی پلانے کی (بات ہے)۔‘‘

➋ دوسری قسم:

وہ چیز جس کے ساتھ کوئی دوسری چیز قائم ہو
مثلاً قرآن مجید میں فرمایا گیا:

﴿وَروحٌ مِنهُ﴾
(سورۃ النساء، آیت 171)
’’اور اس کی طرف سے ایک روح۔‘‘

یہاں "روح” کی اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت، مخلوق کی اس کے شرف کی وجہ سے خالق کی طرف اضافت کے قبیل سے ہے۔ یہ بھی انہی ارواح میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کا کوئی جزو نہیں، کیونکہ یہ روح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم میں تھی۔ لہٰذا، یہ ذات باری تعالیٰ سے بالکل الگ چیز ہے اور یہ قسم بھی مخلوق پر مشتمل ہے۔

➌ تیسری قسم:

محض وصف ہو اور مضاف، اللہ تعالیٰ کی صفت ہو
یہ قسم غیر مخلوق ہوتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات غیر مخلوق ہیں۔ مثال کے طور پر:

◈ اللہ تعالیٰ کی قدرت
◈ اللہ تعالیٰ کی عزت
◈ اور اسی طرح کی دیگر صفات جو قرآن مجید میں بکثرت مذکور ہیں۔

یہ صفات اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات ہیں اور مخلوق نہیں ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میرے نزدیک درست ہے، اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ درست بات کیا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1