اللہ نے مجھے سب سے اچھے گروہ میں بنایا والی روایت کی تحقیق اور سند کا جائزہ
مرتب کردہ: ابو عبدالعزیز محمد یوسف مدنی

نبی کریم ﷺ کے فضائل کے باب میں بہت سی صحیح اور ضعیف روایات وارد ہیں۔ بعض دفعہ ضعیف روایتیں عوام میں مشہور ہوجاتی ہیں اور انہیں بغیر تحقیق کے بیان کیا جاتا ہے۔ انہی میں سے ایک روایت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے سب سے اچھے گروہ میں بنایا۔۔۔”۔ اس مضمون کا مقصد اس روایت کا علمی و تحقیقی جائزہ پیش کرنا ہے تاکہ حقیقت واضح ہو۔

✦ روایت کا ذکر

➊ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے خلق کی تخلیق فرمائی تو مجھے سب سے اچھے گروہ میں بنایا، پھر ان کے بھی دو گروہوں میں سے زیادہ اچھے گروہ کے اندر رکھا، پھر قبائل کو چنا تو مجھے سب سے اچھے قبیلے میں بنایا، پھر گھرانوں کو چنا تو مجھے سب سے اچھے گھرانے میں رکھا، لہٰذا میں اپنی ذات کے اعتبار سے بھی سب سے اچھا ہوں اور اپنے گھرانے کے اعتبار سے بھی سب سے بہتر ہوں”۔

📚 حوالہ جات: ترمذی (2/201، حدیث 3607)، الرحیق المختوم (ص30)

✦ تحقیق و تجزیہ

✔️ یہ روایت ضعیف ہے۔

✧ ترمذی (کتاب المناقب، باب ما جاء فی فضل النبی ﷺ) نے اسے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، نہ کہ ابن عباس سے۔
✧ امام ترمذی نے کہا: "یہ حدیث حسن ہے”۔ لیکن اس کی سند میں یزید بن ابی زیاد موجود ہے جو کہ ضعیف راوی ہیں۔

📌 محدثین کے اقوال

• امام احمد نے اسے "مسند احمد” (1788) میں روایت کیا ہے۔
• شیخ شعیب ارناؤوط نے اس کو "حسن لغیرہ” قرار دیا ہے۔
• شیخ البانی نے شروع میں "صحیح الجامع” (1472) میں صحیح کہا، لیکن بعد میں رجوع کرتے ہوئے "ضعیف الترمذی” اور "السلسلة الضعیفة” (3073) میں اسے ضعیف قرار دیا۔
• یزید بن ابی زیاد کے بارے میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: "ضعیف، کبر فَتَغیَّر، صار یُلقَّن” ─ یعنی ضعیف تھا، بڑھاپے میں حافظے کا فرق آگیا اور وہ تلقین قبول کرنے لگا۔

✧ سند کا اضطراب

یزید نے اس روایت کو مختلف اسناد سے بیان کیا:
① ایک بار "عبداللہ بن الحارث عن عبدالمطلب بن ابی وداعہ”۔
② دوسری بار "عبداللہ بن الحارث عن العباس بن عبدالمطلب”۔
③ کبھی "عبداللہ بن الحارث بن عبدالمطلب عن ربیعہ” کے طریق سے۔

یہ اضطراب اور راوی کی کمزوری روایت کی حیثیت کو مزید کمزور کر دیتا ہے۔

✦ اضافی نکات

• الرحیق المختوم میں روایت کے متن میں چند الفاظ کی تبدیلی اور کمی بیشی ہے، جیسے "من خیرہم” کا حذف ہونا یا "القبیلۃ” کو معرفہ کے ساتھ ذکر کرنا۔
• اصل حدیث میں راوی عباس بن عبدالمطلب ہیں، لیکن بعض کتب میں غلطی سے ابن عباس درج ہوگیا ہے۔

✦ نتیجہ

① روایت کا اصل ماخذ عباس بن عبدالمطلب ہیں، ابن عباس نہیں۔
② سند میں یزید بن ابی زیاد کی موجودگی اور اضطراب کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔
③ محدثین کی تحقیق کے مطابق اس روایت سے فضیلت ثابت کرنا درست نہیں، البتہ مضمونِ فضیلت کا عمومی تاثر دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔

✅ لہٰذا اس روایت کو نبی کریم ﷺ کی طرف بغیر تحقیق کے منسوب کرنا جائز نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے