اللہ تعالیٰ کی محبت و غضب: مومنین اور کفار کے لیے شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

بعض کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان اور کافر سے محبت کرتا ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب :

اللہ تعالیٰ کی بے شمار صفات ہیں، جن میں بعض کا تقاضا رحمت اور محبت کا ہے اور بعض کا تقاضا غضب اور عذاب کا ہے۔ رحمت والی صفات صرف مومنوں کے لیے ہیں اور عذاب و غضب والی صفات کفار، منافقین اور فساق کے لیے ہے۔ کئی آیات قرآنیہ اور احادیث متواترہ میں اس کا ثبوت ہے۔
لہذا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ مسلمان اور کافر ہر ایک سے محبت کرتا ہے، کسی پر غضب یا ناراض نہیں ہوتا، بالکل غلط ہے۔ اس سے کئی صفات کا انکار اور تعطل لازم آتا ہے۔
(صحيح البخاري : 3209 ، صحيح مسلم : 2637 ، واللفظ له)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا أحب الله عبدا دعا جبريل، فقال: إني أحب فلانا فأحبه، قال: فيحبه جبريل، ثم ينادي فى السماء، فيقول: إن الله يحب فلانا فأحبوه، فيحبه أهل السماء، قال: ثم يوضع له القبول فى الأرض، وإذا أبغض عبدا دعا جبريل فيقول: إني أبغض فلانا فأبغضه، قال: فيبغضه جبريل، ثم ينادي فى أهل السماء: إن الله يبغض فلانا فأبغضوه، قال: فيبغضونه، ثم توضع له البغضاء فى الأرض.
”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے، تو جبریل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔ جبریل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر جبریل علیہ السلام آسمانوں میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم سب بھی اس سے محبت کرو۔ آسمان کی تمام مخلوق اس سے محبت کرنے لگتی ہے۔ پھر زمین والوں کے دلوں میں بھی اس بندے کے بارے میں نیک نامی ڈال دی جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بغض رکھتا ہے، تو جبریل کو بلاتا ہے اور کہتا ہے: میں فلاں بندے سے بغض رکھتا ہوں، تم بھی اس سے بغض رکھو، تو جبریل بھی اس سے بغض رکھتے ہیں، پھر جبریل علیہ السلام آسمان والے فرشتوں میں آواز لگاتے ہیں: بلاشبہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے بغض رکھتا ہے تم بھی اس سے بغض رکھو، تو فرشتے بھی اس سے بغض رکھتے ہیں، پھر زمین والوں کے دل میں اس کا بغض ڈال دیا جاتا ہے۔“
❀ علامہ ابو عبد اللہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) فرماتے ہیں:
يدل عليه إجماع الأمة على أن الله سبحانه وتعالى غير محب لمن علم أنه من أهل النار، بل هو ساخط عليه، وأنه محب لمن علم أنه من أهل الجنة.
”اس پر امت کا اجماع دلالت کرتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان لوگوں سے محبت نہیں کرتا، جو اس کے علم کے مطابق جہنمی ہیں، بلکہ ان پر ناراض ہوتا ہے، نیز اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرتا ہے، جو اس کے علم کے مطابق جنتی ہیں۔“
(تفسير القرطبي : 194/1)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے