سوال :
اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ شے کو حلال کہنے والے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
جانتے بوجھتے اللہ تعالیٰ کی واضح حرام کردہ شے کو حلال کہنا کفر ہے، کیونکہ اس میں وحی کا انکار ہے۔
❀ مشہور لغوی، علامہ زجاج رحمہ اللہ (311ھ) فرماتے ہیں:
إن من أحل شيئا مما حرم الله فهو كافر بإجماع.
”جس نے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ شے کو حلال قرار دیا، وہ بالا جماع کافر ہے۔“
(معاني القرآن وإعرابه: 468/1 ، 152/2 ، التفسير البسيط للواحدي: 588/5)
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ﴾
(النحل: 116)
”اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کسی چیز کو اپنی صواب دید سے حلال یا حرام قرار نہ دیا کرو، اللہ پر جھوٹ باندھنے والے کامیاب نہیں ہو سکتے۔“
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
يدخل فى هذا كل من ابتدع بدعة ليس له فيها مستند شرعي أو حلل شيئا مما حرم الله أو حرم شيئا مما أباح الله بمجرد رأيه وتشهيهم.
”ہر وہ شخص جس نے کسی شرعی ثبوت و دلیل کے بغیر کوئی بدعت جاری کی، وہ اس آیت کا مصداق ہے۔ ایسا انسان محض اپنی رائے اور نفسانی خواہش سے اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال اور اس کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔“
(تفسیر ابن کثیر: 779/2)