اللہ اور رسول کی اطاعت
(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿٢٠﴾ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٢١﴾ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور تم اس سے منہ نہ پھیر و جبکہ تم سن رہے ہو اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنھوں نے کہا تھا:
ہم نے سن لیا، حالانکہ وہ سنتے نہیں تھے۔ یقیناً اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والے بدترین (وہ) بہرے گونگے ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔
[الانفال:۲۰_۲۲]
فقه القرآن:
① اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت فرض ہے۔
② کتاب وسنت کے مخالفین کا یہ طریقہ ہے کہ علم ہو جانے کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو رد کر دیتے ہیں۔
③ قرآن و حدیث نہ سننے والے اور قرآن و حدیث بیان نہ کرنے والے لوگوں کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو عقل نہیں رکھتے بلکہ وہ ان جانوروں سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔
④ صرف زبانی طور پر یہ کہہ دینا کہ میں نے قرآن وحدیث کا حکم سن لیا ہے ، کافی نہیں ہے بلکہ عمل کے ساتھ اس دعوے کی تصدیق ضروری ہے۔
اگر چہ شر الدواب والی آیت ہو عبدالدار کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ (دیکھئے صحیح البخاری : ۴۶۴۶) لیکن یہ اپنے شانِ نزول کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو (جاننے کے باوجود) حق کی اتباع نہیں کرتا اسی ضمن میں ہے۔
(دیکھئے التفسير الصحیح موسوعتہ الصحیح المسبور من التفسير بالما ثورللشيخ حکمت بن بشیر ج ۲ ص ۳۹۲)