الفاظ: یا بدوح، فَوْجُکَ شِیْرَازَۃٌ اور ان کی شرعی حیثیت
ماخوذ: قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد: 01، صفحہ: 503

سوال

مولانا صاحب! چند الفاظ کی حقیقت اور معنی دریافت کرنے ہیں۔ یہ الفاظ درج ذیل ہیں:

  1. أَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ، وَاَہْیًا، وَاَشْرَاہِیًا، اﷲُ حَافِظِیْ
  2. یَا رَحِیْمُ، یَا کَرِیْمُ، جَلَّ جَلاَلُہٗ (اعراب اسی ترتیب سے ہیں)
  3. یَا بَدُّوْحُ
  4. فَوْجُکَ شِیْرَازَۃٌ

درخواست: ان الفاظ کی حقیقت کو واضح کریں اور بتائیں کہ ان کا پڑھنا ثواب کا باعث ہے یا گناہ، براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ نیز ان کے اعراب اسی طرح درج کیے گئے ہیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) أَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ، وَاَہْیًا، وَاَشْرَاہِیًا، اﷲُ حَافِظِیْ

  • أَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ: اس کا مطلب ہے: "اور میں پناہ مانگتا ہوں تیرے ساتھ، اے میرے رب! کہ وہ (یعنی شیاطین) میرے پاس حاضر ہوں۔”
  • وَاَہْیًا وَاَشْرَاہِیًا: اگر یہ الفاظ اسی طرح صحیح طور پر لکھے گئے ہیں تو ان کے معانی میرے علم میں نہیں ہیں۔
  • اﷲُ حَافِظِیْ: اس کا مطلب ہے "اللہ میری حفاظت کرنے والا ہے۔”

وضاحت:

  • "أَعُوْذُ بِکَ” میں اللہ تعالیٰ کو براہِ راست مخاطب کیا گیا ہے (یعنی خطاب کا صیغہ ہے)۔
  • جبکہ "اﷲُ حَافِظِیْ” میں اللہ تعالیٰ کو غائب کے صیغے میں ذکر کیا گیا ہے۔

(2) یَا رَحِیْمُ، یَا کَرِیْمُ، جَلَّ جَلاَلُہٗ

  • اس عبارت کا صحیح اعراب اسی طرح ہے: یَا رَحِیْمُ، یَا کَرِیْمُ، جَلَّ جَلاَلُہٗ
  • "یَا رَحِیْمُ” اور "یَا کَرِیْمُ” میں اللہ تعالیٰ کو براہِ راست خطاب کیا گیا ہے۔
  • جبکہ "جَلَّ جَلاَلُہٗ” غائب کے صیغے میں ہے۔

وضاحت:

یہاں بھی مخاطب اور غائب دونوں صیغے استعمال کیے گئے ہیں، یعنی ابتدا میں اللہ تعالیٰ کو پکارا گیا اور آخر میں اس کی بزرگی کو ذکر کیا گیا۔

(3) یَا بَدُّوْحُ

  • قاموس (لغت) میں اس مادہ (ب د ح) کے جو الفاظ اور معانی درج ہیں، ان کی بنیاد پر اس لفظ کے ممکنہ معانی درج ذیل ہو سکتے ہیں:
    1. بہت زیادہ چاک کرنے والا۔
    2. بہت زیادہ واضح اور روشن۔
    3. بہت ہی زیادہ کھلا اور وسیع۔

وضاحت:

یہ لفظ لغت کے مطابق ہے، لیکن اس کی شرعی حیثیت یا دعا کے طور پر استعمال کا کوئی واضح ثبوت قرآن یا حدیث میں نہیں ملا۔

(4) فَوْجُکَ شِیْرَازَۃٌ

  • یہ جملہ درحقیقت "فوج کا شیرازہ” کا ترجمہ یا مترادف معلوم ہوتا ہے۔
  • "فوج” عربی زبان کا لفظ ہے، لیکن "کا” اور "شیرازہ” عربی نہیں ہیں۔
  • قاموس (لغت) میں اس جملے کا کوئی ذکر نہیں ہے، اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے اسماء میں کہیں اس کا ذکر ملتا ہے۔

وضاحت:

بظاہر یہ کسی ایسے شخص کی اختراع ہے جو "شَرِبَتْ” کو "شُرِبَتْ” پڑھتا ہے۔ یعنی جو عربی الفاظ کے تلفظ اور ترکیب میں غلطیاں کرتا ہے، اسی کا نتیجہ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1