موجودِ خدا کے مسئلے پر مذہبی اور عقلی نقطہ نظر
موجودِ خدا کے مسئلے پر مذہب میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے، کیونکہ یہ مذہب کی بنیاد ہے۔ لیکن جدید دور میں انسانی نفسیات اور معاشرتی حالات کی بدلتی صورتحال نے خدا کے وجود پر سوالات اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ نٹشے کا مشہور قول "خدا مر چکا ہے” اسی تبدیلی کا نتیجہ تھا، جو یہ بتاتا ہے کہ جدید انسان خدا پر یقین رکھنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ اسی فلسفے کے تحت کہا گیا کہ انسان کا وجود بھی ختم ہو چکا ہے۔ یہ بات اس دور کے انسان کی ذہنی اور روحانی حالت کی عکاسی کرتی ہے، جو خدا کے وجود سے انکار کرتے ہوئے خود اپنی حقیقت سے بھی دور ہوتا جا رہا ہے۔
عقلی اور مذہبی شعور
انسانی شعور کی دو اقسام ہیں: ایک عقلی اور دوسری مذہبی۔ عقلی شعور سائنس کی بنیاد پر کام کرتا ہے، لیکن اس میں بھی غلطیوں کا امکان ہوتا ہے جیسا کہ سائنٹالوجی جیسی تحریکوں سے واضح ہے۔ مذہبی شعور بھی اپنی تاریخ میں کچھ غلطیوں کا شکار ہوا ہے، لیکن دونوں اپنے بنیادی اصولوں سے کبھی ہٹ نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسی اور مذہبی مواقف ہمیشہ اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں۔
ابویحییٰ کا نظریہ اور اس پر تنقید
ابویحییٰ کے مضمون "منکر خدا کا انجام” میں جو نقطہ نظر پیش کیا گیا ہے، وہ نہ عقلی ہے اور نہ مذہبی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص خلوص نیت سے خدا کو نہ مانے اور قیامت کے دن یہ ثابت کر دے کہ اسے خدا کے وجود کا کوئی ثبوت نہیں ملا، تو وہ جہنم سے بچ سکتا ہے۔ یہ نظریہ نہ مذہبی ہے اور نہ ہی عقلی، کیونکہ مذہب میں غیب پر ایمان لانا ضروری ہے اور عقل اسے خود بخود سمجھ نہیں سکتی۔
الحاد کی راہ اور اس کے نتائج
ایک انسان اگر مطالعہ، تحقیق، اور تجربات کے بعد الحاد کی راہ اختیار کرتا ہے تو اسے اپنے فیصلے کے نتائج سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ مذہبی اعتبار سے انسانی اعمال کے نتائج محدود نہیں بلکہ ان کا ایک بڑا نتیجہ اخروی زندگی میں بھی ہو سکتا ہے، جو صرف ایمان کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
زیر نظر مضمون میں ایک غیر منطقی اور غیر عقلی سوچ کا اظہار کیا گیا ہے، جس سے نہ صرف مذہب کی تفہیم میں کمی آتی ہے بلکہ ایک باقاعدہ فلسفیانہ سوچ کی کمی بھی واضح ہوتی ہے۔ اس کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ مضمون نہ مکمل الحاد کا نمائندہ ہے اور نہ ہی کسی مضبوط عقیدے کا۔ یہ محض ایک فکری اضطراب کا اظہار ہے۔
مغربی پروپیگنڈا اور مسلمانوں کا کردار
مغربی دنیا میں عام تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ مسلمان عالمی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں، اور دوسری جانب بعض مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام تو اچھا مذہب ہے، لیکن مسلمانوں کی خراب حالت کی وجہ سے لوگ الحاد کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ دونوں نقطہ نظر مغربی طاقتوں کی پروپیگنڈا مشینری کا حصہ ہیں۔
خلاصہ
➊ جدید انسان کے حالات نے خدا کے وجود پر سوالات کو بڑھا دیا ہے۔ ➋ انسانی شعور کی دو اقسام: عقلی اور مذہبی۔ ➌ خدا کا انکار مذہب اور عقل دونوں کی حدود سے باہر ہے۔ ➍ مذہب اور سائنس دونوں اپنے اصولوں سے کبھی ہٹ نہیں سکتے۔ ➎ زیر نظر مضمون میں الحاد اور ایمان کی صحیح تفہیم موجود نہیں ہے۔