اقامت کے بعد "اَقَامَهَا اللّٰهُ وَاَدَامَهَا” کہنا کیسا؟ شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

اقامت کا جواب دینا اور ’’اَقَامَهَا اللّٰهُ وَاَدَامَهَا‘‘ کہنا – کیا یہ درست ہے؟

سوال:

کیا اقامت کا جواب دینا اور یہ الفاظ کہنا: "اَقَامَهَا اللّٰهُ وَاَدَامَهَا” درست ہے؟
ہم نے بعض افراد کو اقامت کے بعد یہ الفاظ کہتے ہوئے سنا ہے: "اَقَامَهَا اللّٰهُ وَاَدَامَهَا”۔ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بارے میں ایک حدیث وارد ہوئی ہے جس میں ذکر ہے کہ جب مؤذن اقامت کے دوران "قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ” کہتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ الفاظ فرماتے:

"اَقَامَهَا اللّٰهُ وَاَدَامَهَا”

*”اللہ تعالیٰ اسے قائم ودائم رکھے۔”*

(سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب ما یقول اذا سمع الاقامة، حدیث: ۵۲۸
والسنن الکبری للبیہقی: ۱/ ۴۱۱
وقال الحافظ فی التلخیص: ۱/ ۲۱۱
ضعیف،
وضعفہ الألبانی فی الارواء: ۱/ ۲۵۸)

البتہ، یہ حدیث ضعیف ہے اور اس پر عمل کرنا درست اور قابل استدلال نہیں سمجھا جاتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1