افطار کے وقت کی مسنون دعائیں اور اذان کا جواب دینے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

افطار کے وقت کی مسنون دعائیں اور مؤذن کے جواب کا حکم

افطار کے وقت کی اہمیت

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افطار کا وقت ایک نہایت بابرکت اور دعاؤں کی قبولیت کا خاص موقع ہوتا ہے۔ اس وقت روزے کی عبادت اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہوتی ہے اور انسان کی جسمانی حالت بھی کمزوری کے سبب نرمی اور عاجزی کے قریب ہوتی ہے۔ یہی کیفیت اسے اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ توجہ کے ساتھ متوجہ کرتی ہے۔

افطار کے وقت مسنون دعائیں

افطار کے وقت رسول اللہ ﷺ سے منقول دو دعائیں موجود ہیں:

پہلی دعا:

«اَللّٰهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ»
(سنن ابي داؤد، الصيام، باب القول عند الافطار، ح: ۲۳۵۸)

ترجمہ:
’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق پر افطار کیا۔‘‘

دوسری دعا:

«ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ اِنْ شَاءَ اللّٰهُ»
(سنن ابي داؤد، الصيام، باب القول عند الافطار، ح: ۲۳۵۷)

ترجمہ:
’’پیاس ختم ہوگئی، رگیں تر ہوگئیں اور اجر ان شاء اللہ ثابت ہوگیا۔‘‘

اگرچہ ان دونوں احادیث کی اسناد میں کچھ ضعف موجود ہے، تاہم بعض علماء نے انہیں حسن (درجہ میں بہتر) قرار دیا ہے۔ لہٰذا ان دعاؤں کو افطار کے وقت پڑھنا درست اور باعث برکت عمل ہے۔ اس کے علاوہ انسان دیگر مسنون یا حسبِ حال دعائیں بھی کر سکتا ہے، کیونکہ یہ وقت اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور اس کی رحمت حاصل کرنے کا خاص لمحہ ہے۔

افطار کے وقت مؤذن کا جواب دینا

افطار کرتے وقت اگر اذان کی آواز آئے تو مؤذن کا جواب دینا بھی مستحب اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے:

«إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ»
(صحيح البخاري، الاذان، باب ما يقول اذا سمع المنادی: ح: ۶۱۱ وصحيح مسلم، الصلاة باب استحباب القول مثل قول الموذن، ح: ۳۸۴ واللفظ له)

ترجمہ:
’’جب تم مؤذن کو سنو تو وہی کہو جو وہ کہتا ہے۔‘‘

یہ حکم عام ہے اور ہر حالت میں اس پر عمل کرنا شامل ہے، جب تک کہ کوئی واضح دلیل اس سے مستثنیٰ نہ کر دے۔ لہٰذا افطار کے وقت بھی مؤذن کے کلمات کا جواب دینا سنت عمل ہے، اور یہ افطار کی دعا یا عمل کے ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے۔

نتیجہ

✿ افطار کے وقت دعا کرنا بہت بابرکت عمل ہے۔

✿ منقول دعائیں:

«اَللّٰهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ»

«ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ اِنْ شَاءَ اللّٰهُ»

✿ مؤذن کا جواب دینا سنت ہے، اور افطار کرتے ہوئے بھی اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1