افضل غلام کی پہچان اور شرط کے ساتھ عتق کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

افضل غلام وہ ہے جس میں زیادہ خوبیاں ہوں اور خدمت یا اس کی مثل شرط کے ساتھ غلام آزاد کرنا جائز ہے
لغوی وضاحت: لفظِ عتق باب عَتَقَ يَعْتِقُ (ضرب) سے مصدر ہے اس کا معنی ”آزاد ہونا“ ہے۔ باب أَعتَقَ (إفعال) ”آزاد کرنا“ کے معنی میں مستعمل ہے۔
[القاموس المحيط: ص/ 1170 ، المنجد: ص/535]
اصطلاحی تعریف: اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کسی آدمی سے ملکیت کو ساقط کر دینا ۔ یہ عمل مستحب ہے لیکن کفارات میں واجب ہے۔
[سبل السلام: 1953/4]
غلام آزاد کرنے کی فضیلت:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
من أعتق رقبة مسلمة أعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار حتى فرجه بفرجه
”جس نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو اللہ تعالی اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے تمام اعضا کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیں گے حتی کہ اس کی شرمگاہ کو اس کی شرمگاہ کے بدلے (آزاد کر دیں گے ) ۔“
[بخاري: 2517 ، كتاب العتق: باب فى العتق وفضله ، مسلم: 1509]
غالباً اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ستاسٹھ (67) ، حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے ستر (70) ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے محاصرے کے دوران بیس (20) ، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے سو (100) ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک ہزار (1,000) ، ذوالکلاع حمیری رضی اللہ عنہ نے ایک دن میں آٹھ ہزار (8,000) ، اور حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے تیس ہزار (30,000) ، غلام آزاد کیے۔
[سبل السلام: 1955/4]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، کون سا غلام سب سے افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أنفسها عند أهلها وأكثرها ثمنا
”اپنے اہل میں سب سے زیادہ صلاحیتوں والا اور سب سے قیمتی ۔“
[بخاري: 2518 ، كتاب العتق: باب أى الرقاب أفضل ، مسلم: 84]
حضرت سفینہ ابو عبد الرحمن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے آزاد کرتے وقت یہ شرط لگائی کہ :
وشرطت على أن أخدم النبى صلى الله عليه وسلم ما عاش
”جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں میں اُن کی خدمت کرتا رہوں ۔“
[حسن: إرواء الغليل: 1752 ، ابو داود: 3932 ، كتاب العتق: باب فى العتق على الشرط ، نسائي: 3778 ، ابن ماجة: 252 ، أحمد: 221/5 ، حاكم: 213/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1