اعادۂ روح کا ثبوت، جنت و جہنم میں روح کی موجودگی اور عالم برزخ کی حقیقت
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب الجنائز، صفحہ548

اعادۂ روح کا ثبوت

سوال

براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے اعادہ روح کا ثبوت ملتا ہے۔ اسی طرح دیگر احادیث، جیسے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے) ابراہیم کے لیے جنت میں دودھ پلانے والی موجود ہونے کا ذکر، اور عمرو بن لحی کو جہنم میں دیکھنے کا واقعہ، یہ سب جنت یا جہنم میں روح کی موجودگی پر دلالت کرتے ہیں۔
براہ کرم ان دونوں اقسام کی احادیث میں تطبیق دے کر وضاحت کریں کہ روح کا اصل مقام کہاں ہے۔
(وقار علی، لاہور)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تطبیق اور وضاحت

◈ حدیث براء اور دیگر احادیث کے درمیان کوئی تعارض (اختلاف یا ٹکراؤ) نہیں ہے۔
◈ اعادہ روح کا معاملہ برزخی ہے۔
دیکھئے شرح عقیدہ طحاویہ (ص450)
◈ عمرو بن لحی کے بارے میں جو واقعہ آیا ہے، وہ بھی برزخی دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔

عالم برزخ کا تعلق

◈ قبر کا ربط جنت یا جہنم سے عالم برزخ میں قائم ہوتا ہے۔
◈ یہ تعلق ایسا ہے کہ ہم دنیا میں اسے محسوس نہیں کر سکتے۔
(شہادت، فروری 2004ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1