اس دور میں زرخرید عورت سے وطی سے پہلے نکاح ضروری ہے یا نہیں؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

اس دور میں زرخرید عورت سے وطی سے پہلے نکاح ضروری ہے یا نہیں؟

جواب:

اول تو کسی آزاد عورت کی خرید و فروخت جائز نہیں۔ یہ حرام ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قال الله تعالى: ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة، رجل أعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فأكل ثمنه، ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره
اللہ فرماتا ہے: روز قیامت تین لوگوں کے خلاف میں خود مدعی ہوں گا؛ جس نے میرے نام پر عہد کیا، پھر اسے توڑ دیا، جس نے کسی آزاد کو فروخت کیا اور اس کی قیمت کھائی، جس نے کسی مزدور سے پورا کام لیا، مگر اسے مزدوری ادا نہ کی۔
صحيح البخاري: 2227
اگر کسی نے کوئی عورت خریدی ہے، تو وہ لونڈی کے حکم میں نہیں، اس سے نکاح کے بغیر وطی جائز نہیں، نیز اگر وہ کسی کی منکوحہ ہے، تو اس سے نکاح بھی جائز نہیں، تا آنکہ اس کا خاوند طلاق دے دے یا فوت ہو جائے، تو عدت کے بعد اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے