اسٹیون ہاکنگ: ایک عہد ساز شخصیت
سائنس کی دنیا میں خلا
اسٹیون ہاکنگ کی وفات سے سائنس کی دنیا میں ایک ایسا خلا پیدا ہو گیا ہے جو کب پُر ہوگا، کوئی نہیں جانتا۔ وہ ایک غیر معمولی انسان تھا، ایک زندہ دماغ، جو سائنسی علوم کا خزانہ لیے دنیا سے رخصت ہوا۔
معذور جسم، شاندار ذہن
ہاکنگ ایک ایسا شخص تھا جو اپنے جسمانی معذوری کے باوجود کائنات کے رازوں کو افشا کرنے میں مشغول رہا۔ لیکن یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ وہ خدا کے قریب پہنچ کر بھی اس کے وجود کا انکار کرتا رہا۔
خدا کے انکار کا دکھ
جب اس نے معذوروں کے عالمی دن پر خدا کا انکار کیا تو بہت سے دل بجھ گئے۔ اس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ
"قانون کشش ثقل کی موجودگی میں کائنات خود بخود وجود میں آسکتی ہے۔”
لیکن وہ یہ بنیادی سوال حل نہ کر سکا کہ اگر نیست (Nothing) تھا تو قانون کہاں سے آیا؟ اگر قانون تھا، تو اس کا قانون ساز کون تھا؟
سائنس اور خدا کے درمیان کشمکش
ہاکنگ کے نظریات نے کائنات کے مادی پہلوؤں کی تشریح کی، لیکن وہ بگ بینگ کی ابتدا کی اصل طاقت کو بیان نہ کر سکا۔ اس کے مطابق کشش ثقل ایک ایسی قوت ہے جو ہمیشہ سے موجود رہی، لیکن اس قوت کا منبع کیا ہے، یہ سوال وہ حل نہ کر پایا۔
ایک پیغمبر جیسا اثر
دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ہاکنگ کے نظریات پر ایسے یقین کرتے جیسے وہ کوئی پیغمبر ہو۔ لیکن اس نے اپنے پیچھے بہت سے لوگوں کو سچ اور جھوٹ کی بھول بھلیوں میں چھوڑ دیا۔
خدا کو جاننے کے راستے
ہاکنگ خدا کو اپنے ذہن اور دل کے پردے کی وجہ سے نہ سمجھ سکا، لیکن اس کی سائنسی تشریحات نے ایسے راستے کھول دیے جو خدا کو جاننے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ اس کی تحقیقات نے انسان کو یہ سکھایا کہ منطقی اور غیر جانبدار ذہن سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
نتیجہ
آج یا کل، جدید سائنس کو خدا کی حقیقت کے سامنے جھکنا ہی ہوگا، اور اس عمل میں اسٹیون ہاکنگ کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔