سوال
اسٹاک ایکسچینج کاروبار کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
اسٹاک ایکسچینج کی شرعی حیثیت
سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنا عمومی طور پر درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں کئی شرعی قباحتیں شامل ہوتی ہیں، جیسے:
➊ سود (ربا):
سودی لین دین سٹاک مارکیٹ کے مختلف معاملات کا حصہ ہوتا ہے، جو شریعت میں قطعی حرام ہے۔
➋ جوا (قمار):
سٹاک مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ بعض اوقات محض قیاس اور غیر یقینی پر مبنی ہوتا ہے، جو جوئے کے زمرے میں آتا ہے۔
➌ غرر (دھوکہ دہی):
مارکیٹ کے بعض معاملات غیر شفاف اور دھوکہ دہی پر مبنی ہوتے ہیں، جسے شریعت ممنوع قرار دیتی ہے۔
لجنۃ العلماء کا فتوی
اس موضوع پر لجنۃ العلماء للإفتاء کا فتوی (نمبر 31) تفصیل سے ان قباحتوں کو بیان کرتا ہے۔ یہ فتوی العلماء ویب سائٹ کے فتاوی سیکشن میں دستیاب ہے اور رہنمائی کے لیے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
خلاصہ
عمومی طور پر سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری شرعاً درست نہیں، کیونکہ اس میں سود، جوا اور غرر جیسی قباحتیں شامل ہیں۔
شریعت کے اصولوں کی روشنی میں صرف ان کمپنیوں کے شیئرز میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے جو حلال کاروبار کرتی ہوں، سود سے پاک ہوں، اور شفافیت پر مبنی ہوں۔
مزید رہنمائی کے لیے معتبر اہل علم یا فتاوی مراجع سے رجوع کریں۔