اسم اعظم اور دعا میں شفا کا تعلق
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

کیا اللہ کے اسم اعظم اور علاج کا کوئی باہمی تعلق ہے

جواب :

جی ہاں!
اسم اعظم کے ذریعے جو سوال کیا جائے، اللہ عطا کرتا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اسم الله الأعظم فى هاتين الآيتين »
الله کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے :
«وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ» [البقرة: 163]
”اور تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔“
«الم ‎ ﴿١﴾ ‏ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ‎ ﴿٢﴾ » ‏ [آل عمران: 1-2]
الم۔ اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 1496 سنن الترمذي، رقم الحديث 3478]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک آدمی نے دعا کی اور کہا:
« اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان، بديع السماوات والأرض، يا ذا الجلال والإكرام يا حي يا قيوم »
”اے اللہ! میں تجھ سے اس واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ سب تعریف تیرے لیے ہے، نہیں کوئی معبود مگر تو، تو منان ہے، آسمان اور زمینوں کو بغیر نمونے کے بنانے والا ہے، اے جلال و اکرام والے، اے زندہ اور قائم رہنے والے۔‘‘
نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
«لقد دعا الله باسمه الأعظم الذى إذا دعي به أجاب و إذا سئل به أعطىٰ »
”اس نے اللہ سے اس کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے۔“ [سنن أبى داود، كتاب الصلاة، باب الدعاء، رقم الحديث 1495 صحيح ابن حبان، رقم الحديث 893]
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا جو کہہ رہا تھا:
« اللهم إني أسألك بأنك أنت الله، لا إله إلا أنت الأحد الصمد، الذى لم يلد ولم يولد، ولم يكن له كفوا أحد »
اے اللہ! یقین میں تجھ سے اس ناتے سے سوال کرتا ہوں کہ بے شک تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو اکیلا و بے نیاز ہے، جس نے کسی کو جنم دیا اور نہ اس کو کسی نے جنم دیا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« دعا الله باسمه الأعظم الذى إذا سئل به أعطى و إذا دعي به أجاب »
اس نے اللہ سے اس کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے اور جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے۔ [سنن الترمذي، رقم الحديث 3475 سنن أبى داود، رقم الحديث 1493 مشكاة المصابيح 703/1 رقم الحديث 2289]
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
« إسم الله الأعظم فى سور من القرآن ثلاث، فى البقرة، و آل عمران، و طه »
الله کا اسم اعظم قرآنِ کریم کی تین سورتوں میں ہے : سورة البقره، سورة آل عمران اور سورة طہ میں۔ [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3855 المعجم الكبير 182/8 السلسة الصحيحة 746,382/2]
تو معلوم ہوا کہ اسم اعظم کے ساتھ جو بھی سوال مرض کا یا اس کے علاوہ کیا جائے، الله تعالی قبول فرماتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے