اسلام کے پانچ بنیادی اراکین قرآن و حدیث کی روشنی میں
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب اسلام مصطفٰی علیہ الصلاۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

اسلام مصطفی علیہ الصلوۃ والسلام کے بنیادی ارکان

دین اسلام کے بنیا دی پانچ ارکان ہیں:
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمد رسول الله ، وإقام الصلاة، وإبتاء الزكاة والحج، وصوم رمضان
صحیح بخاری، کتاب الإیمان، رقم: 8۔ صحیح مسلم كتاب الإيمان ، رقم: 111، 112 ، 113 ، 114
”اسلام کی بنیاد پانچ (ستونوں) پر (قائم) ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، (استطاعت ہو تو) حج (بیت اللہ) کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ “
مذکورہ بالا حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کے پانچوں ارکان کے بیان کو محیط ہے، جو درج ذیل ہیں:

پہلا رکن:

اسلام کا پہلا رکن، کلمہ شہادت لا إله إلا الله محمد رسول الله کا اقرار و اعتراف ہے جس کی مکمل تفصیل یہاں بیان کی جا چکی ہے۔

دوسرا اور تیسرا رکن:

نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا ہے، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ہے:
﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ﴾
[البينة: 5]
”اور انہیں صرف یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس کے لیے عبادت کو خالص کر کے، یکسو ہو کر، اور وہ نماز قائم کریں، اور زکوۃ دیں اور یہی نہایت درست دین ہے۔ “
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ﴾
[البقرة: 43]
”اور نماز قائم کرو، اور زکوۃ ادا کرو، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔“
زکوۃ وہ مال ہے جو مال داروں سے لے کر فقراء اور ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا مصارف زکوۃ میں تذکرہ ہے، زکوۃ دین اسلام کے اصول و قواعد میں سے ایک ایسا گراں قدر اصول اور ضابطہ ہے جس کے ذریعہ معاشرہ میں وحدت پیدا ہوتی ہے، اور معاشرہ کے افراد ایک دوسرے کے لئے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ بایں طور کہ مالدار کے احسان اور کسی برتری کے بغیر اس کے مال میں غریب وفقیر کا بھی حصہ ہوتا ہے۔

چوتھا رکن:

اسلام کا چوتھا رکن ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾
[البقرة: 183]
”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیے گئے ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تا کہ تم تقویٰ کی راہ اختیار کرو ۔ “
روزه دار انسان کے لئے دنیا و آخرت کی ہر بھلائی ہے، اور اس لئے کہ آدمی جب اللہ تعالیٰ کے لئے کھانے پینے اور مباشرت سے رُک جاتا ہے، اور اپنے آپ کو بندگی میں مشغول کر دیتا ہے، تو اللہ اسے تقویٰ و پرہیزگاری کی راہ پر ڈال دیتا ہے۔

پانچواں رکن:

اسلام کا پانچواں رکن صاحب استطاعت کے لئے بیت اللہ کا حج کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
﴿وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ﴾
[آل عمران: 97]
”اور اللہ کی رضا کے لئے بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگوں پر فرض ہے، جو وہاں پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں، اور جو انکار کرے گا، تو اللہ تعالی تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے