اسلام کی شناخت پر مغربی حملے اور مسلمانوں کی ذمہ داری

نائن الیون کے بعد مغربی سازش

نائن الیون کے بعد سے مغرب کی یہ کوشش رہی ہے کہ اسلام کو ایک ایسی شکل میں پیش کیا جائے جو ان کی اقدار کے مطابق ہو۔ وہ چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام کی شناخت ایسی بن جائے کہ وہ دشمن کے سامنے سر تسلیم خم کرنے میں فخر محسوس کریں اور مکمل طور پر امن پسند نظر آئیں، چاہے اس کے لیے انہیں اپنے دین کے بنیادی اصولوں کو ترک کرنا پڑے۔ مغرب کا تصورِ اسلام ایسا ہے جس میں شریعت کا نفاذ، خلافت کا قیام اور جہاد جیسے اہم ستون شامل نہ ہوں اور ایک ایسا بے روح معاشرہ قائم کیا جائے جو ان کی لادینیت کو پروان چڑھائے۔

مسلم خواتین اور حجاب کا مسئلہ

ترکی، فرانس اور الجزائر میں مسلم بہنوں کے سروں سے زبردستی چادریں اتاری جا رہی ہیں اور دیگر مغربی ممالک بھی اس طرزِ عمل کو فروغ دینے پر تُلے ہوئے ہیں۔ مغربی سیاستدان جیک سٹرا جیسے لوگ حجاب کے حوالے سے اپنی رائے دینے کا حق کیسے رکھتے ہیں؟ وہ کون ہوتے ہیں جو مسلم خواتین کے لباس کے بارے میں فیصلے صادر کریں؟

مسلم خواتین ہرگز یہ اجازت نہیں دے سکتیں کہ کوئی مرد ان کے لباس کے بارے میں فیصلے کرے۔ آج قاہرہ کے اخبارات میں وزیر ثقافت فاروق حسنی کا بیان چھپا ہے جس میں اس نے حجاب کو پسماندگی کی علامت قرار دیا ہے۔ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ ایسے بیانات دیے جا رہے ہیں اور کوئی اس پر سخت ردِعمل نہیں دکھا رہا۔ فاروق حسنی نے پردہ پوش خواتین کا مذاق اڑایا ہے اور اس کی یہ دو رخی سوچ مسلم نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔

مغربی ثقافت کا اثر اور ہماری نوجوان نسل

مغربی معاشرہ جو فحاشی اور نشہ بازی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے، کیا ہم اپنی عزت چھوڑ کر ان کے کمزور راستے پر چلیں؟ مغرب زدہ نوجوانوں کی حالت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جو مغرب سے زیادہ مغرب کے دلدادہ بن چکے ہیں۔ ایسے لوگوں کو مغرب میں حقارت آمیز القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔

تمہارا وزیر ثقافت اعتدال پسندی کے نام پر بے حیائی اور بے شرمی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسے فوراً اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہیے۔ کیا اعتدال پسندی کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے دین میں بے حیائی کو شامل کریں؟

اسلامی تشخص کا تحفظ

پچھلے دورے میں، جب میں قاہرہ آئی تو شیخ ازہر علامہ طنطاوی نے محض مصافحہ نہ کرنے کی وجہ سے مجھے انتہا پسند قرار دیا۔ میں ایسے لوگوں کے بجائے اُس ہستی کی پیروی میں فخر محسوس کرتی ہوں جس کے نام کا میں کلمہ پڑھتی ہوں۔ کیا حجاب پہننا واقعی انتہا پسندی کی علامت ہے؟ یہ تو حیران کن ہے کہ اس بات کو اعتدال پسندی کہا جا رہا ہے۔

نوجوانانِ اسلام کے لیے پیغام

نوجوانانِ اسلام! اس سے پہلے کہ اسلام کا یہ مسخ شدہ تصور پوری امت میں پھیل جائے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ آپ کو اس ملاوٹ شدہ اسلام کی حقیقت سب کے سامنے لانی ہوگی۔ جو لوگ رات کو موسیقی کے شور میں مست رہتے ہیں اور دن کو مجاہدین کا مذاق اڑاتے ہیں، انہیں ہوش میں لانا ہوگا۔

صلاح الدین ایوبی کا سبق

جب سلطان صلاح الدین ایوبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو کبھی مسکراتے ہوئے کیوں نہیں دیکھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ "میرے چہرے پر مسکراہٹ کیسے آئے جبکہ بیت المقدس پر صلیبیوں کا قبضہ ہے۔” اگر سلطان آج ہمارے نوجوانوں کو دیکھتے، تو ان کے لیے کیا مشورہ دیتے؟

خلاصہ

➊ مغرب اسلام کو اپنی پسند کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
➋ مسلم خواتین کے لباس پر مغرب کی طرف سے غیر ضروری دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
➌ مسلم نوجوانوں کو مغربی ثقافت کے زیر اثر آنے سے بچانے کی ضرورت ہے۔
➍ ہمیں اسلام کے حقیقی اور خالص تصور کو اپنانا ہوگا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1