ناجائز طریقے سے ٹیکس اور بھتہ وصول کرنا
لوگوں کی دولت میں زبردستی سے ٹیکس یا بھتہ وصول کرنا شرعی طور پر حرام ہے اور ایسا کرنے والا شخص سخت گناہگار ہوتا ہے۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’غامدیہ قبیلے کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں زنا سے حاملہ ہو گئی ہوں، مجھے پاک کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘بچہ جننے کے بعد آنا’۔ جب بچے کی پیدائش ہوئی تو عورت کو رجم کیا گیا۔ اس دوران جب لوگ اسے سنگسار کر رہے تھے، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے سر پر پتھر مارا، جس سے خون چھینٹ کر ان کے منہ پر گرا۔ انہوں نے اس عورت کو برا بھلا کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’خالد! خبردار، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر محصول (ٹیکس) لینے والا ایسی توبہ کرتا تو اس کا گناہ بھی معاف کر دیا جاتا‘۔“
(صحیح مسلم، کتاب الحدود، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی، حدیث: 1695)
امانت میں خیانت کرنا
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ” (سورۃ الانفال: 27)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو، اور نہ ہی اپنی امانتوں میں خیانت کرو حالانکہ تم جانتے ہو۔”
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’اس شخص کا ایمان نہیں جس کے اندر امانت کی پاسداری نہیں، اور اس شخص کا دین نہیں جس کے اندر وعدے کی پابندی کا احساس نہیں‘۔”
(مسند احمد: جلد 3، صفحہ 135، حدیث: 12410)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’منافق کی چار نشانیاں ہیں:
1. جب بات کرے تو جھوٹ بولے
2. جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے
3. جب امانت دی جائے تو خیانت کرے
4. جب جھگڑا کرے تو بد زبانی کرے
جس شخص میں یہ چاروں ہوں، وہ خالص منافق ہے، اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو، اس میں نفاق کی ایک علامت ہے‘۔”
(صحیح بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ المنافق، حدیث: 34۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق، حدیث: 58)
اسلام ہمیں جھوٹ، وعدہ خلافی، اور خیانت جیسے برے اخلاق سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے اور ان عادات کو منافقین کی صفات قرار دیتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’جس نے تمہارے پاس امانت رکھی، اسے مکمل طور پر واپس کرو۔ اور جس نے تمہارے ساتھ خیانت کی، تم اس کے ساتھ بھی خیانت نہ کرو‘۔”
(سنن ابو داود: 3535، شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے، شیخ زبیر علی زئی نے اس کی سند کو ضعیف کہا ہے)
امانت کی مثالیں:
◈ مستعار لی گئی چیزیں
◈ راز
◈ تعلیمی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں
◈ قرآن اور احادیث پر عمل
کثرت سے جھوٹ بولنا
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’سچائی اختیار کرو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف۔ انسان برابر سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں صدیق لکھا جاتا ہے۔ اور جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف۔ انسان برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں کذاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے‘۔”
(صحیح بخاری، کتاب الادب، باب قول اللہ: {یایھا الذین امنوا اتقواللہ}، حدیث: 6094۔ صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والاداب، باب قبح الکذب وحسن الصدق، حدیث: 2607)
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک آدمی بیٹھا ہے اور دوسرا کھڑا ہے جس کے ہاتھ میں لوہے کی درانتی ہے۔ وہ بیٹھے ہوئے شخص کے چہرے کے ایک طرف سے جبڑا، ناک اور آنکھ کو کاٹتا ہے یہاں تک کہ گردن تک پہنچتا ہے، پھر دوسرے طرف یہی عمل دہراتا ہے۔ جب وہ ایک طرف مکمل کر لیتا ہے تو دوسری طرف دوبارہ شروع کر دیتا ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ وہ شخص ہے جو جھوٹ بولتا تھا، جھوٹی باتیں پھیلایا کرتا تھا اور وہ دنیا بھر میں پھیل جاتی تھیں۔ اس کے ساتھ قیامت تک یہی ہوتا رہے گا‘۔”
(صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب تعبیر الرویا بعد صلاۃ الصبح، حدیث: 7047)
جھوٹ کی مختلف اقسام:
◈ بلا تحقیق سنی سنائی بات بیان کرنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے‘۔”
(صحیح مسلم، مقدمہ، حدیث: 5)
◈ تفریح کے لیے جھوٹ بولنا:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’تباہی ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے، بربادی ہے اس کے لیے، بربادی ہے اس کے لیے‘۔”
(سنن ابو داود، کتاب الادب، باب فی التشدید فی الکذب، حدیث: 4990)
◈ جھوٹے خواب بیان کرنا:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ کوئی اپنے آپ کو غیر باپ کی طرف منسوب کرے، یا ایسا خواب بیان کرے جو اس نے نہ دیکھا ہو، یا میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہ فرمائی ہو‘۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 3509)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’جو شخص ایسا خواب بیان کرے جو اس نے نہیں دیکھا، قیامت کے دن اسے جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ یہ کبھی نہ کر سکے گا‘۔”
(صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب من کذب فی حلمہ، حدیث: 7042)
سودی لین دین کرنا
سود کا نظام انسان کو خود غرض اور مفاد پرست بنا دیتا ہے۔ اس سے سخاوت، رحم دلی اور صلہ رحمی جیسی صفات ختم ہو جاتی ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے سودی معاملات سے منع فرمایا ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ” (سورۃ البقرہ: 278-279)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی ہے اسے چھوڑ دو اگر تم واقعی مومن ہو، اور اگر تم ایسا نہیں کرتے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔”
"فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ… وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ” (سورۃ البقرہ: 275)
’’جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ وہ سود خوری سے باز آجائے تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا سو کھا چکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اس کے حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے وہ جہنمی ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔‘‘
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’میں نے خواب میں دیکھا کہ ہم ایک دریا کے پاس پہنچے جس کا پانی خون کی طرح سرخ تھا۔ اس میں ایک شخص موجود تھا اور دوسرا کنارے پر تھا جو اس کے منہ میں پتھر مارتا۔ جب وہ نکلنے کی کوشش کرتا، پھر وہی عمل دہرایا جاتا۔ بتایا گیا کہ یہ شخص سود خور ہے‘۔”
(صحیح بخاری، کتاب البیوع، باب اکل الربا، حدیث: 2085)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
> "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن اکل الربا، حدیث: 1597)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور گواہی دینے والے سب پر لعنت ہے، اور یہ سب برابر ہیں‘۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 1598)
اس حدیث کی روشنی میں:
◈ سودی اداروں میں ملازمت کرنا
◈ سودی معاہدات میں معاونت کرنا
◈ سودی بلڈنگ کرایہ پر دینا
◈ سودی پیسوں سے فائدہ اٹھانا
یہ سب حرام ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"سود کے ستر گناہ ہیں، اور سب سے کم درجہ کا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح کرے۔”
(سنن ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، حدیث: 2274۔ شیخ البانی نے صحیح اور شیخ زبیر علی زئی نے ضعیف قرار دیا)
دعا:
اللہ تعالیٰ ہر مومن کے دل میں سود کی برائی کا احساس پیدا کرے اور سودی نظام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، اور مسلمانوں کو اسلامی بینکاری کا درست نظام عطا کرے۔ (آمین)