غلامی: پسے ہوئے طبقے کی شمولیت کا ایک پہلو
اسلام نے ایسے حالات میں جنگی قیدیوں کو معاشرتی شمولیت کا موقع دیا جہاں قبائلی معاشرت میں غلامی پہلے سے موجود تھی۔ اس وقت قیدیوں کو قتل کرنے یا جیلوں میں رکھنے کے بجائے انہیں غلام بنا کر معاشرت کا حصہ بنانا ایک مناسب حل سمجھا جاتا تھا۔
- قبائلی معاشرت میں فرد تنہا نہیں جی سکتا تھا، خاص طور پر دشمن قبیلے سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کا وجود صرف غلامی کے تحت ہی ممکن تھا۔
- اسلام نے ان قیدیوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے ان کی معاشرتی شمولیت کو ممکن بنایا۔
- اسلام نے غلامی کو دائمی حکم یا باعثِ ثواب عمل قرار نہیں دیا، بلکہ یہ مخصوص حالات کا ایک حل تھا۔
فقہی احکامات اور عمومی تصورات
اسلامی فقہ میں غلاموں کے حقوق اور ذمہ داریوں کے احکامات موجود ہیں، لیکن ان سے یہ نتیجہ نکالنا کہ پورے اسلامی معاشرے غلاموں سے بھرے ہوئے تھے، درست نہیں۔
- جیسا کہ کچھ لوگ شرعی احکامات پر عمل میں سستی کرتے ہیں (مثلاً بیویوں پر ظلم)، ویسا ہی کچھ غلاموں کے حقوق کی ادائیگی میں بھی ہوتا ہوگا۔
- تاہم، یہ سمجھنا غلط ہے کہ ظلم و زیادتی غلاموں اور باندیوں کے ساتھ معاشرتی معمول تھا۔
لونڈیوں سے متعلق معاملات اور سماجی پس منظر
معاشرتی اقدار اور انسانی تکریم
انسانی تکریم کے تصورات مختلف معاشروں میں مختلف ہوسکتے ہیں، اور یہ تصور کرنا کہ ایک معاشرے کے اصول دوسرے پر لاگو ہوں، غیر منصفانہ ہوگا۔
- مثال کے طور پر، زرعی معاشروں میں ورک ایتھکس اور انڈسٹریل معاشروں کے ورک ایتھکس میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔
- اسی طرح، لونڈیوں کی زندگی کے بارے میں موجودہ دور کے اصولوں سے فیصلہ کرنا ناممکن ہے۔
لونڈیوں کے احکامات اور بے حیائی کے تصورات
اسلامی شریعت میں بے حیائی کا تصور اللہ کے احکامات سے جڑا ہوا ہے، جو مختلف حالات اور تناظرات میں مختلف ہوسکتا ہے۔
- ایک آزاد خاتون کے لئے جو عمل بے حیائی ہے، وہی عمل لونڈی کے لئے ویسا نہیں ہوسکتا۔
- شریعت کے احکامات انسان کی فطری کیفیات پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ اثرات سماجی حالات کے تحت مختلف ہو سکتے ہیں۔
احکامات میں فرق کا مقصد
اسلام نے غلاموں اور لونڈیوں کے لئے بعض احکامات میں تخفیف رکھی ہے تاکہ ان کی مجبوری اور معاشرتی حیثیت کا لحاظ رکھا جا سکے۔
- لونڈیوں کے لئے ستر کے احکامات میں تخفیف اس لئے کی گئی کہ وہ عموماً ادنیٰ درجے کی سمجھی جاتی تھیں اور ان کی طرف معاشرتی توجہ کم ہوتی تھی۔
- فقہاء نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد خواتین کے مقابلے میں لونڈیوں کے احکامات مختلف تھے تاکہ ان کی عملی صورتحال کو مدنظر رکھا جا سکے۔
لونڈیوں سے متعلق عمومی تصورات کی وضاحت
شرعی احکامات کا غلط فہم تصور
- بعض لوگ فقہ میں درج احکامات کو غلط سمجھ کر یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ لونڈیاں غیر مہذب حالت میں گھوما کرتی تھیں۔
- یہ تصور غلط ہے کیونکہ شریعت کے احکامات کم از کم مطلوب حد کی وضاحت کرتے ہیں، لیکن معاشرتی زندگی عام طور پر ان سے بلند اصولوں پر مبنی ہوتی ہے۔
- لونڈیوں کی زندگی کو بالی وڈ ماڈلنگ شوز جیسی قیاس آرائیوں سے جوڑنا غیر حقیقی اور غیر علمی رویہ ہے۔
تخفیف اور معاشرتی تناظر
- لونڈیوں کے لئے تخفیف پر مبنی احکامات اس وقت کی معاشرتی ضرورت اور ان کی مجبور حیثیت کو مدنظر رکھتے تھے۔
- ان احکامات کو بیان کرتے وقت یہ ضروری ہے کہ انہیں موجودہ آزاد خواتین یا جدید تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی لڑکیوں کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔
- شرعی اصول وقت اور حالات کے مطابق سماجی نظام کو سمجھنے کا تقاضا کرتے ہیں۔