اسلام میں عورت کے حقوق کی روشن مثال

مغربی میڈیا کی تصویر کشی: حقیقت یا مغالطہ؟

عربی ادب کی مشہور کہاوت کے مطابق، ایک مصور دیوار پر ایسی تصویر بنا رہا تھا جس میں ایک انسان شیر کی گردن پکڑ کر اسے قابو میں کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک شیر وہاں سے گزرا اور تصویر کو غور سے دیکھنے لگا۔ مصور نے شیر سے پوچھا کہ تصویر کیسی لگی؟ شیر نے جواب دیا: "برش تمہارے ہاتھ میں ہے، جیسے چاہو منظر بنا لو، لیکن اگر برش میرے ہاتھ میں ہوتا تو تصویر کا منظر یقیناً مختلف ہوتا۔”

یہی صورتحال آج عالم اسلام کو مغربی میڈیا کے حوالے سے درپیش ہے۔ چونکہ میڈیا کا کنٹرول مغربی طاقتوں کے پاس ہے، اس لیے وہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اپنی مرضی کی تصاویر بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم موضوع "عورت کے حقوق” کا ہے، جہاں اسلام کو اس انداز میں دکھایا جا رہا ہے جیسے عورت کے لیے اسلام میں صرف غلامی، بے بسی اور محکومی ہو۔

اسلامی تعلیمات میں عورت کی عزت اور اختیار

جب ہم نبی اکرم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اسلام عورت کو بلند مقام دیتا ہے، اس کی رائے کا احترام کرتا ہے، اور اسے عزت و تکریم کے اعلیٰ درجے پر فائز کرتا ہے۔ اس کی بہترین مثال ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کی خادمہ بریرہؓ کا واقعہ ہے۔

بریرہؓ کا خیار عتق کا حق استعمال کرنا

حضرت عائشہؓ کی ایک خادمہ بریرہؓ مغیثؓ نامی نوجوان کے نکاح میں تھی۔ جب حضرت عائشہؓ نے بریرہؓ کو آزاد کیا تو اسلامی اصول کے تحت بریرہؓ کو "خیارِ عتق” کا حق حاصل ہوگیا۔ یہ حق آزاد ہونے والی لونڈی کو دیتا ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہنا نہ چاہے تو علیحدگی اختیار کر سکتی ہے۔

بریرہؓ نے اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے مغیثؓ سے علیحدگی اختیار کر لی۔ مغیثؓ کو اس پر شدید صدمہ ہوا، اور وہ گلیوں میں روتا پھرتا لوگوں سے سفارش کی درخواست کرتا رہا کہ کوئی بریرہؓ کو راضی کرے۔

رسول اللہ ﷺ کی سفارش اور بریرہؓ کا انکار

یہ معاملہ نبی اکرم تک پہنچا تو آپؐ نے مغیثؓ کی دلجوئی کے لیے بریرہؓ سے سفارش کی اور فرمایا:
"اگر تم مغیثؓ کے پاس واپس چلی جاؤ تو بہتر ہے۔”

بریرہؓ نے سوال کیا:
"یا رسول اللہ! کیا یہ آپ کا حکم ہے یا مشورہ؟”
آپؐ نے فرمایا:
"یہ حکم نہیں، صرف مشورہ ہے۔”

اس پر بریرہؓ نے جواب دیا:
"مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔”
یہ سن کر نبی اکرم نے بریرہؓ کے فیصلے کو تسلیم کیا اور دوبارہ کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔

بریرہؓ کا احترام اور نبی اکرم ﷺ کا طرزِ عمل

اس واقعے میں غور طلب بات یہ ہے کہ بریرہؓ ایک آزاد کردہ لونڈی تھیں، اور ان سے سفارش کرنے والے خود نبی اکرم تھے۔ لیکن آپؐ نے کبھی اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ بریرہؓ نے میری بات نہیں مانی۔ یہ اسلام کا عورت کی رائے اور اس کے فیصلے کے احترام کا عظیم مظہر ہے۔

اسلامی تعلیمات اور مغربی الزامات

آج مغربی میڈیا اسلام کو ایک جابرانہ مذہب کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، حالانکہ نبی اکرم کی سیرت اور اسلامی تعلیمات میں عورت کو عزت، اختیار اور آزادی دی گئی ہے۔ اس لیے اسلام کے خلاف اس طرح کے دعوے محض تعصب اور عناد پر مبنی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے