عورت کے حقوق
سوال : عام طور پر مجلات و رسائل میں عورت کے ذمہ جو واجبات ہیں انہیں ہی بیان کیا جاتا ہے کیا مردوں پر ان کی بیویوں کے کوئی حقوق نہیں؟ کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔
جواب : اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح مردوں کے حقوق رکھے ہیں اسی طرح خواتین کے بھی حقوق بیان کئے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں عورت پر قسما قسم مظالم روا رکھے جاتے تھے، عورت کا زندہ دفن کیا جانا، وراثت سے محرومی، نا انصافی وغیرہ بیماریاں عام تھیں۔ اللہ نے عورت کو قعرِ مذلت سے نکال کر انصاف پر مبنی حقوق سے نوازا اور مرد کو حسنِ معاشرت کا حکم صادر کیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
« وعاشروهن بالمعروف » [النساء : 19]
”بیویوں کے ساتھ حسنِ معاشرت اختیار کرو۔“
ایک اور مقام پر فرمایا :
« وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ» [البقره : 228]
”اور عورتوں کا (مردوں پر) ویسا ہی حق ہے جیسا دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے، البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے۔
ان آیات بینات سے واضح ہوا کہ خواتین کے بھی اس طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”ایمان والوں میں سے کامل ترین مؤمن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو اور تم میں سے اچھے وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیے اچھے ہیں اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب میں سے اچھا ہوں۔“ [ترمذي، كتاب الرضاع : باب ما جاء فى حق المرأة على زوجها 1162]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”مومن مرد مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے، اگر اس کی ایک عادت کو نا پسند کرے گا تو دوسری عادت سے راضی ہو جائے گا۔“ [مسلم، كتاب الرضاؑ : باب الوصية بالنساء715]
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کہا:
”یا رسول اللہ ! ہماری بیوی کا ہم پر کیا حق ہے ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تم کھانا کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ اور جب تم لباس پہنو تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو اور برے طریقے سے پیش نہ آؤ اور تم اسے سوائے گھر کے نہ چھوڑو۔“ [ابوداؤد، كتاب انكا ح بب فى حق المراء على زوجها 2142]
مذکورہ بالا نصوص صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ خواتین کے بھی مردوں پر حقوق ہیں، جو مرد اپنی حواتین سے ناروا سلوک کرتے ہیں ان کے لباس، خوراک اور گھر کا خیال نہیں رکھتے، ان سے حسنِ معاشرت کی بجائے گالم گلوچ سے پیش آتے ہیں انہیں عذابِ الٰہی سے ڈرنا چاہیے۔ اگر ایک عورت اپنے شوہر کی وفادار ہے اور اپنے بستر پر اس کی غیر موجودگی میں کسی غیر کو داخل نہیں ہونے دیتی اور اس کے بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کرتی ہے تو مرد کا بھی حق ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت گزارے، اس کے دکھ درد میں شریک ہو، اچھے لوگ وہی ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھ کر زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ ہمارے معاشریے میں بہت سے مرد ایسے ہیں جو حقوق الناس سے یکسر غافل ہیں، قیامت والے دن جہاں حقوق اللہ کا سوال ہو گا وہاں حقوق الناس کے بارے میں بھی پوچھ گچھ ہوگی، اللہ تعالیٰ صحیح عمل کی توفیق بخشے۔ (آمین !)