اسلام میں مرد کو چار شادیوں کی اجازت کیوں؟
اسلام نے مرد کو مخصوص شرائط کے ساتھ چار شادیوں کی اجازت دی ہے، لیکن یہ اجازت عمومی طور پر دو یا تین فیصد مردوں ہی کے لیے ممکن ہو پاتی ہے۔ اس بات پر اکثر خواتین سوال کرتی ہیں کہ جب مرد کو چار بیویوں کی اجازت ہے تو عورت کو چار شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں؟ یہ سوال خاص طور پر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب خواتین مساوات کی تحریک سے متاثر ہو کر یہ سمجھتی ہیں کہ مرد اور عورت برابر ہیں، اور شادی کے معاملے میں بھی یکساں حقوق ہونے چاہییں۔
خواتین کے سوالات اور ان کے پس منظر
یہ سوالات خواتین کے ذہن میں کئی وجوہات سے پیدا ہوتے ہیں:
◈ مساوات کی تحریکیں: جن کا اثر خواتین کے ہر میدان میں بڑھتا جا رہا ہے۔
◈ درسِ قرآن: جب جنت میں مومن مردوں کو انعامات جیسے ستر حوروں کا ذکر ہوتا ہے، تو خواتین سوال کرتی ہیں کہ مومن عورتوں کو ستر مرد کیوں نہیں دیے جاتے؟
◈ میڈیا اور سائنس کا دور: اس دور میں ایسے سوالات کا اٹھنا عام ہے، اور ان کے شافی جوابات کی ضرورت ہے۔
عورت کے لیے چار شوہر ممنوع کیوں؟
عمومی طور پر علماء اس کا جواب نسب بگڑنے کے خطرے کی صورت میں دیتے ہیں، لیکن اس بات کی مزید وضاحت ضروری ہے:
1. نسب کی پیچیدگی اور وراثت کے مسائل
◈ اگر ایک عورت کے چار شوہر ہوں اور وہ بچہ پیدا کرے تو سوال یہ ہوگا کہ بچہ کس کا ہے؟
◈ بچے کی ولدیت کا تعین نہ ہونے کی وجہ سے وراثت کے مسائل پیدا ہوں گے۔
◈ ہر بچہ پرورش، تعلیم، اور تربیت کے لیے والد کی شناخت کا محتاج ہوتا ہے، جو یہاں ممکن نہیں ہوگا۔
2. کفالت اور اخراجات کا مسئلہ
◈ اگر بچے کی کفالت کا سوال اٹھے گا، تو چار میں سے کوئی مرد خرچ اٹھانے پر تیار نہیں ہوگا کیونکہ کوئی بھی خود کو بچے کا حقیقی والد نہیں سمجھے گا۔
◈ ماں کو اکیلے ہی سب اخراجات برداشت کرنے ہوں گے جو اس کے لیے ناممکن ہے۔
3. محبت اور شفقت کی محرومی
◈ بچے کو ماں اور باپ دونوں کی شفقت چاہیے، لیکن جب باپ کی شناخت ہی ممکن نہ ہو تو بچہ جذباتی طور پر بھی متاثر ہوگا۔
◈ بچے کی صحیح تربیت اور محبت کے بغیر نشونما کا فقدان ہوگا۔
4. شوہروں کے درمیان لڑائی جھگڑے
◈ ہر شوہر چاہے گا کہ عورت صرف اس کی ملکیت میں رہے، جس کے نتیجے میں لڑائی جھگڑوں، قتل و غارت اور گھریلو ناچاقیوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
◈ عورت خود بھی اس کشمکش میں پس جائے گی اور شدید نفسیاتی اور جسمانی اذیت کا شکار ہوگی۔
5. اخراجات اور مالی مشکلات
◈ جب عورت بیمار ہوگی یا اسے کسی مالی مدد کی ضرورت ہوگی تو ہر شوہر دوسروں پر ذمہ داری ڈال دے گا۔
◈ عورت کسی کی حقیقی بیوی نہ بن کر "سب کی جورو” بن جائے گی، جو اس کی زندگی کو جہنم بنا دے گا۔
جنت میں مردوں کو انعامات اور عورتوں کا سوال
جہاں تک جنت میں مردوں کو حوروں کی عطا کا سوال ہے، وہاں عورتوں کے لیے بھی خصوصی انعامات ہوں گے جنہیں قرآن میں بیان کیا گیا ہے:
’’ہم ان کی بیویوں کو نئے سرے سے پیدا کرکے کنواری بنادیں گے، جو اپنے شوہروں کی عاشق اور ہم عمر ہوں گی۔‘‘
(سورۃ الواقعہ: 36-38)
لہٰذا جنت میں عورتوں کے لیے بھی بہترین انعامات موجود ہیں، لیکن ان کی نوعیت اور حکمت اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
مرد کے چار شادیوں کی اجازت میں حکمتیں
◈ چار بیویوں سے ہونے والی اولاد کا نسب بالکل محفوظ رہے گا کیونکہ ہر بچے کا والد ایک ہی ہوگا۔
◈ بیویوں کے تمام حقوق شوہر پر واجب ہوں گے، جیسے جذباتی تسکین، مالی معاونت، رہائش، اور بچوں کی تعلیم و تربیت۔
◈ اگر شوہر ان حقوق کی خلاف ورزی کرے گا تو اسلامی معاشرہ اور قانون اس کے خلاف کارروائی کرے گا۔
اللہ کے احکام میں حکمت
اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی حکم مصلحت سے خالی نہیں ہوتا:
’’کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے؟ اور وہ تو بڑا ہی باریک بین اور بڑا ہی باخبر ہے۔‘‘
(الملک: 14)
نتیجہ
عورت کے لیے ایک سے زائد شوہروں کی اجازت نہ دینے میں حکمتیں پوشیدہ ہیں، جو عورت، بچے اور معاشرے کو ممکنہ نقصانات سے بچانے کے لیے ہیں۔ اسلام کے احکامات انسان کی فطرت اور مصلحت کے مطابق ہیں، اور ان پر عمل کرنے میں ہی فلاح ہے۔