اسلام میں ظلم، لعنت، احسان جتلانا، چغلی اور غیبت کی ممانعت
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام – مکمل کتاب کا لنک

لوگوں پر ظلم کرنا (چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم)

قرآنی تعلیمات:

◈ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٤٢﴾ (الشوریٰ)
’’یہ الزام صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘

◈ مزید فرمایا:

وَمَن يَظْلِم مِّنكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِيرًا ﴿١٩﴾ (الفرقان)
’’اور تم میں سے جو بھی ظلم کرے گا ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے۔‘‘

احادیث مبارکہ:

◈ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکیوں کا باعث ہو گا‘‘۔
(مسلم 2578)

◈ ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت:
’’اللہ تعالیٰ پہلے ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے، پھر جب اسے پکڑتا ہے تو پھر کوئی مہلت نہیں دیتا‘‘۔
(بخاری 4686، مسلم 2583)

◈ ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ:
"میں اپنے ایک غلام کو کوڑے مار رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’اے ابو مسعود! جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس غلام پر قادر ہو۔‘ … آپ نے فرمایا: ’اگر تم ایسا نہ کرتے تو آگ تمہیں چھوتی‘”
(مسلم 1659)

◈ ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو دنیا میں عذاب دیتے رہتے ہیں‘‘۔
(مسلم 2613)

جانوروں پر ظلم کرنا

احادیث مبارکہ:

◈ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما:
’’ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا… پس وہ جہنم میں گئی‘‘۔
(بخاری 2365، مسلم 2242)

◈ جابر رضی اللہ عنہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے اس کے منہ پر داغا‘‘۔
(مسلم 2117)

◈ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما:
’’اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جو روح والی چیز کو تیر اندازی کے لیے ہدف بناتا ہے‘‘ (بخاری 5515، مسلم 1958)

◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’آگ کی سزا تو صرف آگ کا مالک یعنی اللہ دے سکتا ہے‘‘ (ابو داود 2675)

مسلمان کو کافر کہنا یا لعنت کرنا

احادیث مبارکہ:

◈ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما:
’’جس شخص نے کسی کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا… تو یہ بات کہنے والے پر واپس آ جائے گی‘‘ (بخاری 6104، مسلم 60)

◈ ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ:
’’مومن کو لعنت کرنا اس کے قتل کرنے کے برابر ہے‘‘ (بخاری 6047، مسلم 110)

◈ ابودرداء رضی اللہ عنہ:
’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ کسی کے گواہ بن سکیں گے اور نہ سفارشی‘‘ (مسلم 2598)

◈ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ:
’’… اگر وہ مستحق ہو تو اس پر چلی جاتی ہے، ورنہ کہنے والے پر واپس آتی ہے‘‘ (ابو داود 4905)

◈ ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ:
’’ہم اس کے ساتھ نہیں رہیں گے جس پر لعنت کی گئی ہے‘‘ (مسلم 2596)

◈ لیکن ظالموں، کافروں، سود خوروں، جھوٹوں وغیرہ پر لعنت کے بارے میں آیات و احادیث موجود ہیں۔ مخصوص افراد پر نہ کی جائے۔

اللہ کی رحمت سے مایوس کرنا

◈ جندب رضی اللہ عنہ:
’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’کون ہے جو میرے متعلق ایسا کہتا ہے؟ … اور کہنے والے کے اعمال ضائع کر دیے‘‘ (مسلم 2621)

احسان جتلانا

قرآنی تعلیم:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ (البقرہ 264)
’’اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو۔ جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ قیامت پر۔‘‘

حدیث مبارکہ:

◈ ابو ذر رضی اللہ عنہ:
"تین لوگ ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ نہ بات کرے گا… (۲) احسان جتلانے والا”
(مسلم 106)

چغل خوری

تعریف:

چغل خور وہ ہے جو باتیں ایک سے دوسرے تک پہنچا کر فساد پیدا کرتا ہے، خاص طور پر میاں بیوی میں۔

احادیث:

◈ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ:
"چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا” (بخاری 6056، مسلم 105)

◈ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما:
’’دو قبروں میں عذاب ہو رہا ہے… ایک چغلی کرتا تھا‘‘ (بخاری 216، مسلم 292)

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
’’سب سے بدترین انسان وہ ہے جو دو گروہوں میں مختلف رخ سے بات کرتا ہے‘‘ (بخاری 3494، مسلم 2526)

غیبت

قرآنی تعلیم:

وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ (الحجرات 12)
’’اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟؟ یقیناََ تم کو اس سے نفرت آئے گی‘‘

احادیث:

◈ انس بن مالک رضی اللہ عنہ:
’’… جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ غیبت کرنے والے لوگ ہیں‘‘ (ابو داود 4878)

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
’’ہم میں سے نہیں وہ شخص جو عورت کو اس کے خاوند سے اور غلام کو آقا سے نفرت دلوائے‘‘ (ابو داود 2175)

◈ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا:
’’… اگر اسے سمندر میں ملایا جائے تو اس کا ذائقہ بدل دے‘‘ (ابو داود 4875)

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
’’غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرو جسے وہ ناپسند کرتا ہو‘‘ (مسلم 2589)

◈ ابو درداء رضی اللہ عنہ:
’’جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کیا، اللہ قیامت کے دن اس کے چہرہ کو جہنم سے محفوظ رکھے گا‘‘ (ترمذی 1931)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1