اسلام میں جرائم کے خاتمے کا نظام

اسلام کا جامع منصوبہ برائے انسداد جرائم

اسلام نے جرائم کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:

1. ایمان اور نفس کی پاکیزگی

اسلام سب سے پہلے انسان کو اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان لانے کی دعوت دیتا ہے، اور نفس کی پاکیزگی کا ایک مکمل نظام پیش کرتا ہے۔ اس نظام کے تحت انسان کے دل اور دماغ میں جرم کا تصور تک پیدا نہیں ہوتا۔

2. معاشرتی اور اقتصادی نظام

اسلام ایک ایسا معاشرہ قائم کرتا ہے جہاں انسان اپنی ضروریات جائز طریقوں سے پوری کرسکتا ہے۔ انسان کو ناجائز اور مجرمانہ ذرائع اختیار کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ اسے اپنی ضروریات پورا کرنے کے جائز مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

3. حکومتی اقدامات

اگر پہلے دو مراحل سے جرائم کو روکنا ممکن نہ ہو تو پھر حکومت کی مشینری کو حرکت میں لایا جاتا ہے تاکہ وہ جرائم کے انسداد کے لیے عملی اقدامات کرے۔

جرم اور سزا سے متعلق اصول

اسلامی سزائیں سخت ہیں، لیکن ان کے نفاذ سے قبل ریاست کو عوام کو ان کی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، لباس، گھر، اور تعلیم فراہم کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ تاریخ میں حضرت عمرؓ کے دور میں قحط کے دوران چوری کی سزا کو عارضی طور پر معطل کرنے کی مثال ملتی ہے، تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

مثالیں

  • حضرت عمرؓ نے قحط کے زمانے میں چوری کی سزا معطل کی، کیونکہ اس وقت لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو رہی تھیں۔
  • غلاموں کو سزا نہ دینے کی مثال بھی ملتی ہے، جب یہ ثابت ہوا کہ ان کے آقا ان کے ساتھ سختی اور کنجوسی کرتے تھے۔

سزاؤں کی تقسیم

اسلام زنا جیسے جرائم کی بھی درجہ بندی کرتا ہے۔ شادی شدہ افراد کے لیے سنگساری جبکہ غیر شادی شدہ افراد کے لیے کوڑوں کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اس درجہ بندی کا مقصد جرم کی نوعیت اور انسان کی حالت کو مدنظر رکھنا ہے۔

چوری اور زنا کے متعلق سزائیں

اسلام نے چوری اور زنا جیسے سنگین جرائم کے لیے سخت سزائیں مقرر کی ہیں، لیکن یہ سزائیں اسی وقت نافذ کی جاتی ہیں جب مجرم کے پاس تمام جائز ضروریات پوری کرنے کے باوجود وہ جرم کرے۔

جرم کے بنیادی محرکات کا سدباب

اسلامی سزاؤں کو سخت کہنے والے اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ اسلام میں پہلے انسان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اگر ان کے باوجود جرم کیا جاتا ہے، تو پھر سخت سزاؤں کا نفاذ ضروری ہو جاتا ہے۔

امریکی قانونی نظام کا موازنہ

دنیا کی بڑی حکومتوں جیسے امریکہ میں بھی جرائم کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن جرائم کی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ان قوانین میں جرائم کے محرکات کو ختم کرنے کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے۔

اسلامی قوانین کی کامیابی

اسلامی قوانین کی کامیابی کی مثالیں تاریخ میں موجود ہیں، جہاں سخت سزاؤں اور منصفانہ معاشرتی نظام کی بدولت جرائم کی شرح کم رہی ہے۔

نتیجہ

اسلام نہ صرف سخت سزائیں دیتا ہے بلکہ پہلے انسان کے لیے ایک ایسا نظام قائم کرتا ہے جس میں جرائم کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔ اگر پھر بھی کوئی جرم کا ارتکاب کرتا ہے، تو معاشرتی انحطاط سے بچانے کے لیے عبرتناک سزائیں دی جاتی ہیں تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں۔

اس جامع نظام کی بدولت اسلامی سزاؤں کو غیر مہذب یا سخت قرار دینا غیر مناسب ہے کیونکہ یہ صرف آخری حل کے طور پر نافذ کی جاتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!