اسلام میں تعدد ازواج کی حکمت اور معاشرتی فوائد

تعدد ازواج اور رنجش کے سوال پر اسلامی نقطہ نظر

1. کسی کے رنجش یا دکھ کی بنیاد پر فیصلے؟

اسلامی شریعت یا دنیا کے کسی بھی نظام میں کسی عمل کے جائز یا ناجائز ہونے کی بنیاد صرف اس پر نہیں رکھی جاتی کہ اس سے کسی کو دکھ یا رنج ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا اصول مان لیا جائے تو زندگی کے کئی اہم پہلو ناممکن ہوجائیں گے، مثلاً:

  • نکاح اور رخصتی: کیا بیٹی کے والدین کو اس وقت رنجش نہیں ہوتی جب وہ اپنی بیٹی کو کسی دوسرے کے حوالے کرتے ہیں؟
  • ماں کا بیٹے کو شریک کرنا: کیا ماں کو اس وقت دکھ نہیں ہوتا جب اس کا بیٹا کسی دوسری عورت کے ساتھ زندگی شروع کرتا ہے؟

پھر کیا ان سب باتوں کی وجہ سے شادی کے عمل کو ہی روک دینا چاہیے؟ ظاہر ہے، ایسا ممکن نہیں کیونکہ زندگی میں بعض اوقات کم اہم چیز کو اہم تر مقصد کے لیے قربان کرنا پڑتا ہے۔

2. دنیا کے دیگر معاملات میں رنجش اور تکلیف

  • تعلیمی نظام: اسکول میں طلبا کا فیل ہونا یا نوکری کے انٹرویو میں ناکامی—یہ سب رنجش کے اسباب ہوسکتے ہیں، مگر کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ تعلیمی نظام اور روزگار کے مواقع کو بند کر دیا جائے؟
  • معاشی تفاوت: مہنگی گاڑیاں اور عالیشان گھروں کا نظارہ کرتے وقت غریبوں کو بھی رنج ہوتا ہے، مگر کیا ان چیزوں کو روک دینا چاہیے؟
  • ترقیاتی منصوبے: سڑکوں پر ہائی وے بنانے سے پیدل چلنے والوں کو مشکلات ہوتی ہیں، تو کیا ترقیاتی منصوبے بند کر دیے جائیں؟

ان مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ رنجش یا تکلیف انسانی زندگی کا حصہ ہے، لیکن اہم مقصد اور معاشرتی بہتری کے لیے بعض تکالیف کو برداشت کیا جاتا ہے۔

3. تعدد ازواج کی حکمت

اسلام میں چار شادیوں کی اجازت کسی کو رنجش نہ ہونے کی بنیاد پر نہیں دی گئی بلکہ اس کے پیچھے وسیع تر معاشرتی اور اخلاقی فوائد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ بعض اوقات ان فوائد کو حاصل کرنے کے لیے رنجش جیسی کیفیات کو نظر انداز کرنا پڑتا ہے۔

4. مغربی معاشرت میں تعدد ازواج کی خفیہ شکل

مغرب میں بظاہر یک زوجگی کا تصور موجود ہے، لیکن حقیقت میں گرل فرینڈ کلچر اور غیر ذمہ دارانہ تعلقات کی صورت میں خفیہ تعدد ازواج عام ہے۔

Theosophist نیت بسنت مغربی معاشرت پر تنقید کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ مغرب میں ایک مرد جب اپنی آشنا عورت سے دل بھر لیتا ہے تو اسے بے سہارا چھوڑ دیتا ہے۔ ایسی عورت یا تو کسبی بن جاتی ہے یا ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہے۔

مغرب کے برعکس، اسلام میں عورت کو عزت اور تحفظ دیا گیا ہے جہاں وہ ایک قانونی بیوی کے طور پر زندگی گزارتی ہے اور حلال اولاد کی پرورش کرتی ہے۔

5. یورپی مصنفین کی رائے

ڈاکٹر موسیولیبان (مصنف تمدن عرب) کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی جائز کثرت ازدواج مغرب کی ناجائز کثرت ازدواج سے کہیں بہتر ہے، کیونکہ مغربی معاشرت میں عصمت ناپید ہوچکی ہے۔

نتیجہ

اسلامی تعلیمات میں تعدد ازواج کسی کی فطرت یا جذبات کو نظر انداز کرنے پر مبنی نہیں بلکہ معاشرتی فوائد اور توازن کے پیش نظر دی گئی ہے۔ جہاں دیگر نظاموں میں عورتوں کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا جاتا ہے، وہیں اسلام نے انہیں عزت، وقار اور تحفظ فراہم کیا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے