بارات اور جہیز کا ثبوت زمانہ نبوت ﷺ میں تھا یا نہیں؟
سوال:
آج کل مسلمانوں کے ہاں جو شادیاں ہوتی ہیں، ان میں بارات کا چلن عام ہے۔ لڑکے والے بارات کی صورت میں لڑکی کے گھر آتے ہیں جس میں ہر قسم کے افراد شامل ہوتے ہیں۔ ان میں نیک لوگ بہت کم جبکہ بے نماز، بے دین اور بدعقیدہ افراد کی اکثریت ہوتی ہے۔ ظلم کی بات یہ ہے کہ ان باراتوں میں بہت سی عورتیں بے پردہ، سر پر دوپٹہ کے بغیر اور بھاری میک اپ کیے ہوئے شامل ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ استقبال کرنے والوں میں بھی نیک و بد سب لائنیں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں، جن میں عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ اس طرح بے حیائی اور بے پردگی کا منظر ایسا ہوتا ہے کہ قلم لکھنے سے قاصر ہے۔
مزید برآں، بارات میں کھانے پینے کا انداز بھی غیر شرعی ہوتا ہے:
◈ لوگ کھڑے ہو کر کھاتے ہیں۔
◈ آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے، سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں۔
◈ بجلی کا اس قدر وسیع انتظام ہوتا ہے کہ ہزاروں بلب اور ٹیوب لائٹس جلا کر رات کو دن میں بدل دیا جاتا ہے۔
◈ بڑی مقدار میں کھانا ضائع کیا جاتا ہے۔
◈ وڈیو فلمیں بنائی جاتی ہیں، اور برسر مجلس دلہا اور دلہن کی تصویریں اتاری جاتی ہیں۔
یہ صورت حال صرف سرمایہ دار طبقے تک محدود نہیں رہی، بلکہ نچلا طبقہ بھی انہی خرافات پر عمل پیرا ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے معاشرے میں بے حیائی کی وبا عام ہو رہی ہے۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ زمانہ نبوت ﷺ میں نہ بارات کا رواج تھا اور نہ جہیز کا۔ سنت کے طور پر صرف ولیمہ ہوتا تھا۔ آج کل کی صورت حال یہ ہے کہ بہت سی لڑکیاں صرف جہیز نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں، اور ان کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لڑکی والوں پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جاتا تھا، نہ بارات کا اور نہ ہی جہیز کا۔
لہٰذا براہ کرم اس بارے میں فتویٰ عنایت فرمائیں کہ کیا زمانہ نبوت ﷺ میں بارات اور جہیز کا کوئی ثبوت ملتا ہے یا نہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا سوال یہ ہے کہ ’’بارات اور جہیز کا ثبوت زمانہ نبوت میں تھا یا نہیں؟‘‘
تو اس بارے میں عرض ہے کہ کتاب و سنت میں میری نظر سے ان دونوں (بارات اور جہیز) کا کوئی ثبوت نہیں گزرا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب