سوال کا پس منظر
محترم! آپ نے سوال میں اپنی کاروباری نوعیت کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو طاغوت کے بارے میں بصیرت عطا فرمائی ہے، جس کے بعد آپ کو اپنے موجودہ کاروبار کے جواز کے متعلق اطمینان قلب حاصل نہیں ہو رہا۔
آپ کے بیان کے مطابق، آپ کا کاروبار دو اہم شعبوں پر مشتمل ہے:
کاروبار کی تفصیل
1. وثیقہ نویسی (Document Writing):
◈ اس سے مراد دو فریقین کے درمیان طے پانے والے معاملات مثلاً خرید و فروخت، شراکت داری، کرایہ داری یا ٹھیکہ داری کو عدل و انصاف کے ساتھ تحریری شکل دینا ہے۔
2. اسٹام فروشی (Stamp Vending):
◈ اس شعبہ میں حکومت، خاص طور پر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے ایک لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔
◈ اس لائسنس کے تحت آپ کو لائسنس یافتہ اسٹام فروش کا درجہ دیا جاتا ہے، اور حکومت آپ کو اپنا ملازم تصور کرتی ہے۔
◈ آپ اسٹامپ پیپرز خریدتے ہیں اور ان کی فروخت پر 3 فیصد کمیشن حاصل کرتے ہیں۔
◈ یہ اسٹامپ پیپرز زیادہ تر جائیداد اور زمینوں کی خرید و فروخت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
◈ دراصل یہ حکومت کی طرف سے عائد کردہ ایک ٹیکس ہوتا ہے، جو جائیداد کی خرید و فروخت کے وقت جمع کیا جاتا ہے۔
◈ رجسٹری (SALE DEED) تب تک مکمل نہیں ہوتی جب تک حکومت کو مقرر کردہ ٹیکس ادا نہ کر دیا جائے۔
◈ آپ کا کام خریدار سے یہ ٹیکس (معہ سروس چارجز) وصول کرنا اور حکومتی طریقۂ کار کے مطابق رجسٹری مکمل کروانا ہے۔
اصل سوال
آپ کی الجھن یہ ہے کہ:
◈ کیا اس طرح کا ٹیکس اسلام میں جائز ہے؟
◈ کیا اس نوعیت کا کاروبار اختیار کرنا شرعاً درست ہے؟
◈ آپ قرآن، سنت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع کی روشنی میں رہنمائی چاہتے ہیں تاکہ آپ اپنے کاروبار اور زندگی کو اللہ تعالیٰ کے دین کے مطابق ڈھال سکیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حکومتی ٹیکس کی شرعی حیثیت
◈ اگر حکومت مسلمان ہو، اسلام کی پابند ہو، اور رعیت کو بھی اسلام کا پابند بنانے والی ہو، اور وہ طاغوت نہ ہو، تو:
- ایسی حکومت اور رعیت آپس میں باہمی رضامندی سے کوئی ٹیکس طے کر سکتی ہے۔
- شرط یہ ہے کہ اس ٹیکس کے لگانے، وصول کرنے اور استعمال کرنے کے طریقہ کار میں کوئی چیز شریعت کے خلاف نہ ہو۔
- ایسے ٹیکس میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔
- اس ٹیکس کی وصولی پر ملازم بننے میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ:
- آپ اپنی ذمہ داری عدل و انصاف کے ساتھ ادا کریں
- اور رشوت یا دیگر ناجائز امور سے اجتناب کریں۔
اہم تنبیہ
◈ زکاۃ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے، ٹیکس نہیں ہے۔
◈ اور نہ ہی ٹیکس زکاۃ کا متبادل ہو سکتا ہے۔
◈ بعض لوگ اس معاملہ میں غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں، اس لیے اس فرق کو واضح طور پر سمجھنا ضروری ہے۔
هٰذا ما عندي، والله أعلم بالصواب