اسلام لانے کے بعد غسل کا حکم – کیا یہ فرض ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 94

کیا اسلام قبول کرنے کے بعد غسل فرض ہے

سوال:

کیا اسلام لانے کے بعد جو غسل کیا جاتا ہے، وہ فرض ہوتا ہے؟ میرے علم کے مطابق تو یہ فرض ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، درست طریقے سے اسلام لانے کے وقت غسل کرنا فرض ہے۔

حدیثِ نبوی ﷺ سے دلیل:

حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

«عَنْ قَیْسِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ أَتَیْتُ النَّبِیَّﷺ أُرِیْدُ الْإِسْلاَمَ فَأَمَرَنِيْ أَنْ أَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ»
(ابوداؤد، کتاب الطهارة، باب في الرجل يسلم فيومر بالغسل)

’’قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ اسلام قبول کریں، تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل کریں۔‘‘

نتیجہ:

لہٰذا اسلام قبول کرنے کے بعد غسل کرنا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے نئے مسلمان کو اس کا حکم دیا تھا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے