اسلام اور سیکولرزم کی حقیقت اور تقابل
تحریر : آصف محمود

سیکولرزم کے بارے میں عام غلط فہمیاں

پاکستانی معاشرہ اور مذہب

پاکستانی معاشرے کی نفسیات مذہب کے حوالے سے خاص ہیں۔ عمل میں کوتاہیوں کے باوجود، جب مذہب کی بات آتی ہے تو ایک خاص کشش محسوس کی جاتی ہے۔ ایسے معاشرے میں مذہب کو غیر مؤثر بنانا آسان نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیکولرزم کے داعی افراد نے ایک نئی حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ انہوں نے سیکولرزم کو محبت، اخلاقیات اور انسانیت کے طور پر پیش کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ مذہب سے متصادم نہیں۔

سیکولرزم کی مغربی تعریف

انسائیکلوپیڈیا امریکانا

"سیکولرزم ایک ایسا اخلاقی نظام ہے جو الہامی مذہب پر انحصار نہیں کرتا۔ یہ تمام بنیادی سوالات، جیسے خدا کے وجود اور روح کی ابدیت، پر بحث کی اجازت دیتا ہے۔”

وبسٹرز نیو ورلڈ ڈکشنری آف دی امریکن لینگویج

"سیکولرزم ایک ایسا نظام ہے جو مذہبی عقیدے کی ہر قسم کی نفی کرتا ہے۔”

سیکولرائز: "کسی بھی چیز سے مذہبی کردار نکال دینا۔”

سیکولرزم: لادینیت کی واضح شکل

مندرجہ بالا تعریفات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکولرزم مذہب کے کسی بھی کردار یا عقیدے کو رد کرتا ہے۔ اگر یہ لادینیت نہیں تو اور کیا ہے؟

انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن

"سیکولرزم ایک ایسا طرزِ حیات ہے جو غیر مذہبی اور مذہب دشمن اصولوں کی وکالت کرتا ہے۔ اس میں مذہبی حساسیت اور مسلمہ مذہبی قوانین اپنی سماجی اہمیت کھو دیتے ہیں۔”

انسائیکلوپیڈیا آف تھیالوجی

"سیکولرزم انسانی زندگی کے ہر پہلو جیسے آراء، رسوم و رواج، اور سماجی طرزِ عمل کو مذہب سے آزاد کرنے کا نام ہے۔”

لرنر ٹائپ کنسائز انگلش ڈکشنری

"سیکولرزم مذہبی عقیدے کی ہر شکل اور عبادت کی ہر قسم کی نفی کا نظریہ ہے۔”

اسلام اور سیکولرزم: تضاد

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو عبادات، معیشت، قانون، اور خاندانی نظام سمیت زندگی کے ہر پہلو کو محیط ہے۔ قرآن کہتا ہے:

"ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً”
"پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ۔”
(البقرہ:208)

یعنی پورے دین میں داخل ہو جاؤ۔

سیکولرزم اللہ کی حاکمیت اعلیٰ کی نفی کرتا ہے اور دین کو صرف انفرادی زندگی تک محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن اسلام یہ تصور قبول نہیں کرتا۔

سیکولرزم: مذہب سے انکار کی انتہا

اگر کسی شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلمان بھی ہے اور سیکولر بھی، تو یا وہ خود دھوکے میں ہے یا دوسروں کو دھوکہ دے رہا ہے۔ سیکولرزم اسلام کے اصولوں کے ساتھ واضح تصادم میں ہے۔

مغربی پس منظر اور موجودہ حالات

مغرب نے کلیسا کے جبر اور ناقص تعبیرات کے خلاف بغاوت کے طور پر سیکولرزم کو اپنایا۔ ان کے پاس دین کی اصل تعلیمات تک رسائی نہیں تھی، اس لیے وہ کلیسا کے رد عمل میں سیکولر ہو گئے۔ لیکن ہمارے پاس قرآن و سنت کی صورت میں دین اپنی اصل شکل میں موجود ہے۔ ہمیں مذہبی طبقات کی غلطیوں کو رد کرکے قرآن و سنت کی طرف رجوع کرنا چاہیے، نہ کہ سیکولرزم جیسی انتہاؤں کو اپنانا۔

اعتدال کی راہ: اسلامی تعلیمات

مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی کے درمیان اعتدال کا راستہ اسلام ہے۔ اسلام ہمیں انتہاؤں سے بچا کر ایک متوازن زندگی گزارنے کی ہدایت دیتا ہے۔ ہمیں مذہبی یا لادین ملائیت کی بجائے قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے