اسلامی نقطہ نظر سے زمین کی ملکیت: دلیل اور تجزیہ
ماخوذ : احکام و مسائل – عقائد کا بیان، جلد 1، صفحہ 75

سوال

’’اسلام سے میری مراد وہ ’’اسلام‘‘ ہے جو محمد ﷺ پر مکمل ہوا۔ جس کی تبلیغ، تشریح اور تفصیل خود حضور ﷺ نے فرمائی، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس پر عمل کیا۔ دیگر دلیل شرعیہ صرف کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ ہی ہو سکتی ہے۔ مفروضات یا قصہ گوئی و شاعری پر مبنی دین، دین نہیں ہو سکتا۔‘‘

امید ہے کہ عالی جاہ کو بات بخوبی سمجھ آ گئی ہو گی۔ مزید یہ کہ میں نے سنا ہے آپ بھی ایک کتاب تصنیف فرما رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب و کامران فرمائے تاکہ ہم جیسے کم علم بھی آپ سے استفادہ کر سکیں۔

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!

آپ کا دعویٰ ہے کہ:

"زمین کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں، زمین کے معاملے میں نیابت کا حق حکومت کو حاصل ہے، اور زمین نہ بیچی جا سکتی ہے، نہ خریدی جا سکتی ہے، نہ ہی وراثت کے قوانین کے تحت تقسیم کی جا سکتی ہے۔”

یہ آپ کا عقیدہ اور دعویٰ ہے، جسے آپ اسلامی نقطۂ نظر قرار دیتے ہیں۔ اس کے حق میں آپ نے تین دلائل دیے:

  1. زمین اللہ کی ہے۔
  2. زمین کسی فرد نے بنائی نہیں۔
  3. زمین کی نسل در نسل تقسیم سے قتل و غارت اور فساد جنم لیتے ہیں۔

پہلی دلیل کا جائزہ: ’’زمین اللہ کی ہے‘‘

یقیناً اس میں کوئی شک نہیں کہ زمین اللہ کی ملکیت ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا:

﴿لِّلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِۗ﴾
— البقرة: 284
اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔

مگر یہ دلیل آدھی ہے۔ اس کا دوسرا حصہ، جو آپ کے ذہن میں ہے مگر بیان نہیں کیا، وہ یہ ہے:

"جو چیز اللہ کی ہو، وہ کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ہوتی۔ اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے۔ اسے نہ بیچا جا سکتا ہے، نہ خریدا جا سکتا ہے، نہ ہی وراثت کے تحت تقسیم کیا جا سکتا ہے۔”

آپ سے گزارش ہے کہ اس دوسرے حصے کے ثبوت میں قرآن کی کوئی آیت یا رسول اللہ ﷺ کی کوئی سنت یا حدیث پیش فرمائیں، کیونکہ آپ خود فرماتے ہیں:

"دلیل شرعیہ تو کتاب اللہ اور سنت رسول ہی ہے۔”

اگر آپ اس دوسرے حصے کو قرآن و سنت سے ثابت نہ کر سکیں، تو انصاف کا تقاضا ہے کہ اس دعوے سے رجوع فرمائیں۔

جب آپ کہتے ہیں کہ "زمین اللہ کی ہے”، تو اسی آیت کی رو سے سونا، چاندی، اناج، اونٹ، گائے، بیل، بکریاں، یہ سب بھی اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں۔ تو آپ کی دلیل کے مطابق ان اشیاء کی ذاتی ملکیت بھی کسی فرد کو حاصل نہیں ہونی چاہیے، نہ ان کی خرید و فروخت جائز ہونی چاہیے، نہ وراثت کے قوانین لاگو ہونے چاہئیں۔

سوال یہ ہے: کیا آپ ان اشیاء کو بھی ذاتی ملکیت تسلیم نہیں کرتے؟ اگر کرتے ہیں، تو پھر زمین پر یہ دلیل کیسے لاگو کی جا سکتی ہے؟

اگر زمین کی اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہونے سے فرد کے حقِ ملکیت کی نفی کی جاتی ہے، تو یہی اصول حکومت پر بھی لاگو ہوگا۔ پھر حکومت کے حقِ نیابت کی بھی نفی ہونی چاہیے۔ کیونکہ نہ فرد نے زمین بنائی ہے، نہ حکومت نے۔ تو "زمین اللہ کی ہے” کو "فرد کی نہیں” کہنا اسی طرح "حکومت کی بھی نہیں” پر منتج ہوگا۔

لہٰذا آپ نے فرد اور حکومت کے درمیان جو فرق قائم کیا ہے، اس کی کوئی دلیل قرآن یا سنت رسول ﷺ سے پیش فرمائیں۔

دوسری دلیل کا جائزہ: ’’زمین کسی فرد نے بنائی نہیں‘‘

یہ بات بھی درست ہے کہ زمین اللہ تعالیٰ نے ہی بنائی ہے، کسی فرد یا حکومت نے نہیں۔ جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا:

﴿اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ﴾

لیکن یہاں بھی دلیل کا صرف ایک پہلو بیان کیا گیا ہے۔ دوسرا پہلو جو آپ کے ذہن میں ہے، وہ یہ ہے:

"جو چیز اللہ نے بنائی ہو، وہ کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ہو سکتی۔ اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے۔ اسے بیچنا، خریدنا یا وراثت کے تحت تقسیم کرنا درست نہیں۔”

اب آپ پر لازم ہے کہ اس حصے کے حق میں قرآن یا سنت رسول ﷺ سے دلیل پیش کریں، ورنہ یہ دلیل بھی ناقابل قبول ہے۔

آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ سونا، چاندی، اناج، جانور وغیرہ بھی اللہ کی بنائی ہوئی چیزیں ہیں۔ اگر زمین کی مثال پر عمل کیا جائے، تو ان اشیاء کو بھی فرد کی ملکیت نہیں ہونا چاہیے۔ ان میں بھی حکومت ہی نیابت رکھے۔ کیا آپ اس کے قائل ہیں؟ اگر نہیں، تو پھر اس دلیل کا زمین پر اطلاق بھی درست نہیں۔

نیز، اگر زمین اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہونے کی بنا پر فرد کے حق نیابت کی نفی کی جا سکتی ہے، تو اسی بنیاد پر حکومت کے حق نیابت کی بھی نفی ہونی چاہیے۔ کیونکہ حکومت بھی زمین کی خالق نہیں۔ لہٰذا حکومت کو فرد پر فوقیت دینے کی دلیل قرآن و سنت سے پیش کریں۔

تیسری دلیل کا جائزہ: ’’نسل در نسل تقسیم سے فساد و قتل و غارت‘‘

یہ دلیل بھی مکمل نہیں۔ آپ نے دلیل کا ایک پہلو بیان کیا ہے۔ دوسرا پہلو جو آپ کے ذہن میں ہے، وہ یہ ہے:

"جس چیز کی نسل در نسل تقسیم سے قتل و غارت اور فساد پیدا ہوں، وہ کسی فرد کی ذاتی ملک نہیں ہو سکتی۔ اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے، اور وہ بیچنے، خریدنے یا وراثت کے تحت تقسیم کے قابل نہیں۔”

اب آپ کا فرض ہے کہ اس نظریے کے حق میں قرآن یا سنت رسول اللہ ﷺ سے کوئی دلیل پیش کریں۔ اگر ایسا نہ کر سکیں تو اس دلیل سے بھی رجوع کریں۔

آپ جانتے ہیں کہ سونا، چاندی وغیرہ کی وراثت میں بھی اختلافات، قتل و غارت اور فساد سامنے آئے ہیں۔ تو پھر ان اشیاء کی فرد کو ذاتی ملکیت دینا بھی غلط قرار دینا پڑے گا۔ کیا آپ اس بات کے قائل ہیں؟

اگر آپ حکومت کو حق نیابت دیتے ہیں، تو ہر پارٹی اس کوشش میں ہو گی کہ اقتدار اس کے ہاتھ میں آ جائے۔ اس سے تو فساد اور خونریزی میں مزید اضافہ ہو گا۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، حکومتوں کے درمیان ٹکراؤ افراد کے ٹکراؤ سے کہیں زیادہ مہلک اور خونی ہوتا ہے۔

لہٰذا اگر آپ کی دلیل کو مان لیا جائے، تو اس کا تقاضا یہ ہو گا کہ حکومت کا نیابت کا حق بھی ختم کر دیا جائے۔

مزید یہ کہ آپ کی دلیل کا پہلا جزو یہ ہے کہ "ذاتی ملکیت اور نسل در نسل تقسیم فساد اور قتل و غارت کا باعث بنتی ہے”، جو کہ حقیقت کے خلاف ہے۔ کئی ایسے خاندان موجود ہیں، جن میں زمین کی ذاتی ملکیت اور وراثتی تقسیم کے باوجود کبھی کوئی فساد یا قتل و غارت نہیں ہوا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فساد اور قتل کا سبب ذاتی ملکیت یا وراثت کی تقسیم نہیں بلکہ کچھ اور عوامل ہوتے ہیں۔

اب آپ پر لازم ہے کہ یہ دعویٰ کہ "ذاتی ملکیت اور وراثت کی تقسیم فساد اور قتل و غارت کا سبب ہے” — قرآن یا سنت رسول ﷺ سے ثابت کریں۔

ایک آخری وضاحت

آپ نے ’’نیابت‘‘ کا لفظ استعمال کیا، تو اسی مفہوم کو واضح کرنے کے لیے اس فقیر الی اللہ نے بھی چند کلمات تحریر کیے۔ وگرنہ کسی فرد یا حکومت کا اللہ تعالیٰ کا "نائب” ہونا — کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے ثابت نہیں۔

ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے