اشتراکیت کی حقیقت اور فریب زدہ تاثر
اشتراکیت کے علمبردار بڑی چالاکی سے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ نظام کمزور طبقات کو سرمایہ داروں کے ظلم سے بچانے کا بہترین حل ہے۔ اشتراکی پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اکثر لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اشتراکیت سرمایہ داری سے مختلف کوئی نظام ہے، حالانکہ اگر گہرائی سے تجزیہ کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اشتراکیت دراصل سرمایہ داری کا ہی ایک دوسرا طریقہ ہے۔
اہم نکتہ:
اشتراکیت سرمایہ دارانہ مقاصد کو ہی حاصل کرنے کی ایک متبادل صورت ہے، جو آزادی اور مساوات کی بنیاد پر قائم ہے، اور ان دونوں قدروں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سرمایہ داری کی دو اقسام
تاریخی طور پر سرمایہ داری کی دو اقسام ہیں:
- لبرل سرمایہ داری
- اشتراکی سرمایہ داری
دونوں اقسام میں بنیادی تصورات یکساں ہیں اور دونوں مغربی فکر کی تحریک تنویر (Enlightenment) کی پیداوار ہیں، جو انسان کو آزاد اور خود مختار قرار دیتی ہے۔
تحریک تنویر اور اشتراکیت کا نظریہ
تحریک تنویر کی بنیاد آزادی اور مساوات پر ہے۔ اس تحریک نے اعلان کیا کہ انسان عقل کے ذریعے خیر و شر کی تشریح کر سکتا ہے اور اسے وحی کی ضرورت نہیں۔ اشتراکیت نے انہی اقدار کو اپنا لیا۔
- آزادی: ہر فرد اپنی خواہشات کو پورا کرنے میں آزاد ہے۔
- مساوات: ہر انسان کو برابر حقوق دیے جائیں۔
اسلامی نقطہ نظر:
اسلام میں آزادی اور مساوات کی بنیاد پر معاشرت کو قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام میں تقویٰ اور عبدیت کو فضیلت کا معیار قرار دیا گیا ہے (القرآن، سورۃ یٰسین)۔
لبرل سرمایہ داری اور اشتراکی سرمایہ داری کے درمیان فرق
اگرچہ دونوں نظاموں کی بنیادی قدریں یکساں ہیں، لیکن ان کے درمیان ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ:
- لبرل سرمایہ داری: فرد کو خیر و شر کی تشریح کا اختیار دیا جاتا ہے۔
- اشتراکی سرمایہ داری: یہ حق فرد کے بجائے انسانی مجموعے یا طبقے کو دیا جاتا ہے۔
مارکس کا نظریہ: مادی تصور تاریخ اور طبقاتی نزاع
کارل مارکس نے اپنے نظریہ تاریخ میں دعویٰ کیا کہ انسانی ترقی طبقاتی کشمکش کا نتیجہ ہے۔ اس کے نزدیک:
- تاریخ میں ہر دور میں دو طبقات (حاکم اور محکوم) کے درمیان تصادم رہا ہے۔
- ذرائع پیداوار میں تبدیلی کے ساتھ طبقاتی نظام بدلتا رہتا ہے۔
- مزدور طبقے کے ذریعے انقلاب برپا ہو کر ایک ایسا معاشرہ وجود میں آئے گا جہاں مساوات ہوگی اور ہر شخص آزاد ہوگا۔
سرمایہ دارانہ نظام پر مارکس کی تنقید
- قدر زائد (Surplus Value): سرمایہ دار مزدور سے اس کی محنت کا زیادہ حصہ مفت حاصل کرتا ہے، جسے مارکس نے قدر زائد کہا۔
- استحصال: مزدور کو ذرائع پیداوار سے محروم کر کے اس کا استحصال کیا جاتا ہے۔
- مارکیٹ سسٹم: سرمایہ دارانہ مارکیٹ دولت اور وسائل کو چند ہاتھوں میں مرتکز کر دیتی ہے۔
اشتراکیت کی مختلف شکلیں
- کمیونسٹ انقلاب: روس، چین اور دیگر ممالک میں مزدوروں کی تحریک کے ذریعے حکومت پر قبضہ کیا گیا اور کمیونسٹ پارٹی نے ریاستی سرمایہ داری قائم کی۔
- سوشل ڈیموکریسی: دوسری جنگ عظیم کے بعد اشتراکیت نے ایک اور شکل اختیار کی، جسے سوشل ڈیموکریسی کہتے ہیں۔ اس کا مقصد ویلفیئر ریاست کا قیام ہے، جس میں مزدوروں کے معاشرتی حقوق کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
اسلام اور اشتراکیت کا تضاد
- اسلام عبدیت اور ہدایت پر زور دیتا ہے، جبکہ اشتراکیت آزادی اور مساوات کی قائل ہے۔
- اسلامی معاشرہ خدا کی بندگی اور عدل پر قائم ہوتا ہے، جب کہ اشتراکیت انسان کو خود مختار خدا بنانے کا دعویٰ کرتی ہے۔
- نبی اکرم ﷺ کی سنت پر مبنی انقلاب کا مقصد شریعت کا نفاذ ہے، جس میں آزادی اور مساوات کی کوئی گنجائش نہیں۔
اشتراکی سرمایہ داری کے خطرات
- اشتراکیت کا اثر اسلامی فکر کو کمزور کر سکتا ہے۔
- سوشل ڈیموکریسی کی ویلفیئر ریاست کا تصور اسلامی انقلاب کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ مادی فوائد اور دنیاوی آسائشوں کو ترجیح دیتی ہے۔
- اینٹی گلوبلائزیشن تحریک اور معاشرتی حقوق کی تحریکیں بھی دراصل سرمایہ دارانہ نظام کو مستحکم کرنے کے مختلف ذرائع ہیں، جن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
خلاصہ
اسلامی نظام عبدیت اور ہدایت پر مبنی ہے جبکہ اشتراکیت اور لبرل ازم دونوں کفر اور الحاد کی بنیاد پر قائم ہیں۔ مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان دونوں باطل نظریات کو مکمل طور پر رد کریں اور اسلامی طرز زندگی کو اپنائیں، جس کی بنیاد نبی اکرم ﷺ کی سنت اور شریعت کے نفاذ پر ہے۔