سوال
کیا آدمی گھٹنوں تک شلوار پہن سکتا ہے؟ لاہور میں اکثر طالب علم گھٹنوں تک (نکریں) پہنتے ہیں، اسلامی لباس کتنا لمبا ہوتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مرد مومن کے لیے لباس کا صحیح اور شرعی انداز یہ ہے کہ وہ نصف پنڈلی سے شروع ہو کر ٹخنوں سے اوپر تک ہو۔ یعنی شرعی لحاظ سے لباس کا نیچے کی طرف اختتام ٹخنوں سے اوپر ہونا چاہیے اور یہ حد نصف پنڈلی سے شروع ہوتی ہے۔
اس بات کا مطلب یہ ہے کہ شلوار یا پاجامہ اتنا اوپر ہونا چاہیے کہ وہ نہ تو گھٹنوں تک محدود ہو (جیسے "نکریں” ہوتی ہے) اور نہ ہی ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہوا ہو۔ دونوں صورتیں خلافِ سنت اور خلافِ شریعت ہوں گی۔
لہٰذا، جو طالب علم یا افراد گھٹنوں تک شلوار یا نکریں پہنتے ہیں، وہ شرعی لباس کی مقرر کردہ حد سے نیچے جا رہے ہیں اور یہ اسلامی لباس کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب