رد
سوال:
رد کا لغوی و اصطلاحی معنی اور اقسام کی وضاحت کیجیے؟
جواب:
لغوی معنی: لوٹانا، واپس کرنا۔
تعریف: اصحاب الفرائض کے حصوں کے بعد اصل مسئلہ سے باقی ماندہ انہی پر لوٹا دینے کو ”رد “کہتے ہیں۔
فرائض کی اقسام باعتبار رد: اصحاب الفرائض کی باعتبار رد کے دو قسمیں ہیں:
① جن پر رد نہیں کیا جاتا، ان کو ”من لا يرد“ کہتے ہیں اور وہ خاوند اور بیوی ہیں۔
② جن پر رد کیا جاتا ہے، انہیں ”من يرد“ کہتے ہیں اور وہ خاوند اور بیوی کے علاوہ ورثاء ہیں۔
دونوں کو ملانے سے رد کی چار صورتیں بنتی ہیں اور ہر صورت کے لیے الگ قاعدہ ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
① مسئلہ میں ”من يرد“ کی صرف ایک جنس ہو اور ساتھ ”من لا يرد“ نہ ہوں تو مسئلہ رؤوس کی تعداد پر بنے گا۔ مثلاً:

اصل مسئلہ ”3“ ہے اور اصحاب الفرائض ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والے دو فرد ہیں تو مسئلہ رؤوس ”2“ پر بنایا گیا۔
② مسئلہ میں ”من يرد“ کی مختلف جنسیں ہوں اور ساتھ ”من لا يرد“ نہ ہوں تو مسئلہ سہام کے مجموعے پر بنے گا۔ مثلاً:

اصل مسئلہ ”6“ ہے، ”من يرد“ مختلف اجناس ہیں جن کے سہام کا مجموعہ ”5“ ہے، اس لیے مسئلہ اس پر بنایا گیا۔
③ مسئلہ میں ”من يرد“ صرف ایک جنس ہو اور ساتھ ”من لا يرد“ بھی ہو تو مسئلہ اس عدد پر بنایا جائے گا جس سے زوجین کا فرضی حصہ نکل سکے۔ اگر باقی ماندہ ورثاء پر پورا تقسیم ہو تو بہتر ہے، ورنہ رد والا اصول استعمال کیا جائے گا۔ مثلاً:

اصل مسئلہ ”12“ ہے اور ورثاء کے فرضی حصوں کا مجموعہ ”11“ ہے، اس لیے مسئلہ رد والا بنا۔ چنانچہ خاوند کا فرضی حصہ ”4“ سے نکل سکتا تھا تو مسئلہ رد ”4“ بنایا۔ اور خاوند کے حصے کے بعد ”3“ باقی تھا جو بیٹیوں میں پورا تقسیم ہو گیا۔
④ مسئلہ میں ”من يرد“ کی جنسیں متعدد ہوں اور ساتھ ”من لا يرد“ بھی ہوں تو مسئلہ اس عدد پر بنے گا جس سے خاوند یا بیوی کا فرضی حصہ نکل سکے۔ ان کا حصہ دینے کے بعد باقی ماندہ ”مَن يُرَدُّ“ پر تقسیم کیا جائے گا۔ اگر تقسیم درست ہو تو مزید کسی عمل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ مثلاً:

اصل مسئلہ ”12“ ہے۔ بیوی کا فرضی حصہ ”4“ سے نکل سکتا تھا تو مسئلہ رد ”4“ بنایا اور بیوی کے حصے کے بعد باقی ماندہ ”3“ کو ”من يرد“ کے مسئلہ پر تقسیم کیا تو صحیح تقسیم واقع ہوئی۔
اگر تقسیم درست نہ ہو تو ”من يرد“ افراد کا الگ مسئلہ بنایا جائے، پھر ان کے اصل مسئلہ کو ”من لا يرد“ کے اصل مسئلہ کے ساتھ ضرب دی جائے۔ تو حاصل ضرب دونوں فریقوں کا اصل ہوگا۔ پھر ہر فریق کا حصہ معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ خاوند یا بیوی کے حصے کو ”من يرد“ کے مسئلہ سے ضرب دی جائے تو ان کا حصہ نکل آئے گا اور ”من يرد“ کے حصے کو ”من لا يرد“ کے مسئلہ کے باقی ماندہ کے ساتھ ضرب دی جائے تو ”من يرد“ کا حصہ نکل آئے گا۔
اگر کسی فریق کے حصوں میں کسر واقع ہو جائے تو تصحیح کے قواعد کے مطابق تصحیح کر لی جائے۔ مثلاً:
”من لا يرد“ والا مسئلہ

”من يرد“ والا مسئلہ

مشترکہ مسئلہ

اصل مسئلہ ”12“ ہے۔ بیوی کا فرضی حصہ ”4“ سے نکل سکتا تھا تو مسئلہ رد ”4“ بنایا۔ بیوی کے حصے کے بعد باقی ماندہ ”من يرد“ پر پورا تقسیم نہیں ہوتا تھا تو ان کا الگ مسئلہ بنایا جو اصل مسئلہ ”6“ اور رد ”4“ بنا۔ پھر ”من يرد“ کے مسئلہ ”4“ کو ”من لا يرد“ کے مسئلہ ”4“ میں ضرب دینے سے ”16“ حاصل ہوا، جو دونوں فریقوں کا حصہ ہے۔ اب ”من لا يرد“ کے حصے کو ”من يرد“ کے مسئلہ ”4“ سے ضرب دی تو ان کا حصہ ”4“ حاصل ہوا۔ اور ”من يرد“ کے حصے ”3+1=4“ کو ”من لا يرد“ کے مسئلہ کے باقی ماندہ ”3“ سے ضرب دی تو ”12“ حاصل ہوا، جس میں سے ”9“ حقیقی بہن کے لیے اور ”3“ پدری بہنوں کے لیے ہوئے۔ پھر پدری بہنوں کے حصے میں کسر واقع ہونے کی وجہ سے تصحیح کے لیے جزء الہم ”2“ کو ”16“ سے ضرب دی تو ”32“ حاصل ہوا۔