اسلامی قانونِ وراثت میں تخارج کی تعریف اور وضاحت
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

تخارج

سوال:

تخارج کی تعریف اور وضاحت کیجیے؟

جواب:

اس کا لغوی معنی: ایک دوسرے سے الگ ہونا۔
تعریف: کوئی وارث ترکہ سے معلوم چیز لے کر باقی ورثاء سے الگ ہو جائے تو اسے ”تخارج“ یا ”اخراج“ کہتے ہیں۔
وضاحت: جب ورثاء میں سے کوئی وارث معین چیز لے کر الگ ہو جائے تو اس وارث کو باقی ورثاء کے ساتھ مسئلہ میں شریک کیا جائے گا۔ پھر تصحیح میں سے اس کا حصہ ساقط کر کے باقی ماندہ دوسرے ورثاء میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ مثلاً
اسلامی قانونِ وراثت میں تخارج کی تعریف اور وضاحت – Screenshot_1
ملاحظہ: ① اگر مُصالح کو ابتدا ہی میں مسئلہ سے ساقط کر دیا جائے تو باقی ورثاء کے حصص میں کمی یا بیشی واقع ہو جائے گی۔ مثلاً مذکورہ مسئلہ سے مادری بھائی کو لاعدم قرار دے کر مسئلہ بنایا جائے تو اس کی مندرجہ ذیل صورت بنے گی:
اسلامی قانونِ وراثت میں تخارج کی تعریف اور وضاحت – Screenshot_2
اس میں خاوند کا حصہ استحقاق سے کم اور حقیقی بھائی کا زیادہ ہو گیا ہے۔
② جب تمام ترکہ قرض کی نظر ہو جائے تو تخارج جائز نہ ہوگا۔
③ تخارج قرض خواہوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً نذیر 20 روپے، خلیل 30 روپے اور بشیر نے 40 روپے قرض لینا تھا، بشیر کوئی معین چیز لے کر الگ ہو گیا تو مسئلہ اس طرح ہوگا:
اسلامی قانونِ وراثت میں تخارج کی تعریف اور وضاحت – Screenshot_3
کل قرض میں سے بشیر کا قرضہ ”40 “روپے نکال دیے تو قرضہ ”50 “روپے باقی رہ گیا۔ اس کو ترکہ سے نکالا تو ”20 “روپے باقی رہ گئے جو ورثاء میں حصص کے مطابق تقسیم کر دیے جائیں گے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے