سوال
’’اسلامی فکر‘‘ یا ’’اسلامی مفکر‘‘ کی اصطلاح کے استعمال کے بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ "اسلامی فکر” کی اصطلاح استعمال کرنے سے احتیاط برتنا ضروری ہے، کیونکہ اس کے الفاظ کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ گویا اسلام ایک ایسا مجموعہ خیالات ہے جسے انسان اپنی مرضی سے قبول بھی کر سکتا ہے اور رد بھی۔
✿ یہ مفہوم نہایت خطرناک ہے، کیونکہ اسلام ایک الٰہی دین ہے، جو کسی انسان کی سوچ کا نتیجہ نہیں بلکہ وحی الٰہی پر مبنی ہے۔
✿ اس طرح کے الفاظ ہمارے معاشرے میں غیردانستہ طور پر دشمنان اسلام کی طرف سے متعارف کروائے گئے ہیں تاکہ اسلام کو ایک عام نظریہ یا رائے کے طور پر پیش کیا جائے، جو سراسر باطل اور گمراہ کن ہے۔
"اسلامی مفکر” کی اصطلاح کے بارے میں وضاحت
✿ دوسری طرف، "اسلامی مفکر” کہنا درست ہے کیونکہ یہ ایک مسلمان شخص کی صفت ہے۔
✿ ایک مسلمان شخص جو دینِ اسلام پر غور و فکر کرتا ہے، مفکر کہلایا جا سکتا ہے۔
✿ لہٰذا "اسلامی مفکر” کے الفاظ میں کوئی قباحت یا شرعی ممانعت نہیں پائی جاتی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب