حامد کمال الدین کے تجزیے کا جائزہ
یہ مضمون حامد کمال الدین کا ایک تاریخی تجزیہ ہے جو سہ ماہی "ایقاظ” کے شمارہ اکتوبر 2007 میں شائع ہوا تھا اور بعد میں ان کی کتاب "روبہ زوال امیریکن ایمپائر” کا حصہ بنا۔ اس میں بیان کردہ حقائق اور خدشات وقت گزرنے کے ساتھ درست ثابت ہوئے۔ مضمون میں مغربی طاقتوں کی چالوں، عالمِ اسلام کی صورتحال، اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔
مغربی طاقتوں کی حکمت عملی
امریکی ایجنڈا اور ممکنہ فوائد
مغربی طاقتیں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے مختلف چالوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ خاص طور پر امریکہ کی حکمت عملی درج ذیل نکات پر مبنی ہے:
◈ پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں داخلی انتشار پیدا کرنا:
امریکہ مجاہدین کو مقامی حکومتوں کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ مجاہدین اور مقامی افواج ایک دوسرے کے خلاف لڑیں، اور امریکی افواج محفوظ رہیں۔
◈ عوامی حمایت ختم کرنے کی کوشش:
اسلامی ممالک میں عوام کی جہادی تحریکوں کی حمایت کمزور کرنے کے لیے اندرونی خلفشار پیدا کیا جاتا ہے تاکہ عوام کا اعتماد متزلزل ہو جائے۔
◈ میڈیا اور گمراہ کن اطلاعات کا استعمال:
جھوٹی خبروں اور پراپیگنڈے کے ذریعے اسلامی تحریکات کو بدنام کرنا اور مغربی مفادات کو فروغ دینا ایک عام ہتھکنڈہ ہے۔
اسلامی قوتوں کے لیے چیلنجز
نقصان اور لاگت کی جنگ
اسلامی دنیا کو مغربی چالوں کے مقابلے میں محتاط اور سمجھداری سے اقدامات کرنا ہوں گے:
◈ کم سے کم نقصان:
اسلامی قوتوں کو اپنی حکمت عملی میں لاگت اور نقصان کو کم سے کم رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کے منصوبے ناکام ہو سکیں۔
◈ محاذ نہ بڑھنے دینا:
دشمن کا ایک بڑا ہدف یہ ہے کہ مجاہدین کو کئی محاذوں پر الجھا دیا جائے۔ اگر اسلامی قوتیں اپنے محاذ محدود رکھتی ہیں تو دشمن کو شکست دینا آسان ہوگا۔
لال مسجد واقعہ اور اس کے اثرات
اندرونی خلفشار کا ایک منصوبہ
لال مسجد کے واقعے کو امریکہ نے اسلامی ممالک میں انتشار پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس واقعے کے بعد شمالی اور قبائلی علاقوں میں حالات مزید خراب کیے گئے تاکہ مجاہدین اپنی اصل توجہ کھو دیں اور دشمن کو سنبھلنے کا موقع مل جائے۔
◈ پاکستانی افواج کا استعمال:
امریکیوں کی کوشش ہے کہ پاکستانی افواج اور مجاہدین کو آپس میں لڑایا جائے تاکہ امریکہ اپنے مقاصد باآسانی حاصل کر سکے۔
مغربی ایجنڈا: پاکستان، شام اور سعودیہ پر نظر
اہم اہداف
امریکہ اور اس کے اتحادی دو اہم ممالک کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں:
➊ پاکستان:
افغانستان میں امریکی قبضے کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان میں موجود جہادی تحریکات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
➋ شام:
شام کو عراق اور فلسطین کے جہادی محاذوں کی گزرگاہ سمجھا جا رہا ہے، جسے کمزور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
➌ سعودیہ:
مستقبل میں سعودی عرب کے اثاثوں اور اسلام دوست عناصر کو بھی نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔
احتیاطی تدابیر
اسلامی قوتوں کے لیے تجاویز
اسلامی دنیا کو مغربی چالوں سے نمٹنے کے لیے درج ذیل حکمت عملی اپنانا ہوگی:
◈ محاذ نہ بڑھائیں:
مجاہدین کو اندرونی محاذوں پر الجھنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ان کی توجہ اصل دشمن پر رہے۔
◈ دوراندیش قیادت کا انتخاب:
نوجوانوں کو اپنی قیادت سے رہنمائی لینی چاہیے اور جذباتی اقدامات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
◈ میڈیا پر گرفت:
پراپیگنڈے کے مقابلے میں میڈیا کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا اور عوام کے سامنے اصل حقیقت پیش کرنی ہوگی۔
نتیجہ
اللہ کی مدد اور صبر کی ضرورت
حامد کمال الدین نے اپنے مضمون میں زور دیا ہے کہ مغرب کی ہر نئی چال ان کے لیے وبالِ جان بن سکتی ہے، بشرطیکہ امت مسلمہ صبر اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرے۔ اسلامی قوتوں کو اپنے محاذ محدود رکھ کر دشمن کو شکست دینا ہوگی۔
وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ
"اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو۔”
(البقرۃ: 216)
امت مسلمہ کے لیے آنے والے دن خوش آئند ہو سکتے ہیں اگر وہ دانشمندی سے دشمن کی غلطیوں کا فائدہ اٹھائیں اور خود کسی فاش غلطی سے بچیں۔