سوال:
کیا اسلامی بینکوں میں ملازمت کرنا جائز ہے، خاص طور پر میزان بینک میں، جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سود پر مبنی کسی بھی لین دین میں شامل نہیں؟ اس بینک کو دیوبندی علماء کی تائید بھی حاصل ہے، تو کیا اس میں کام کرنا شرعاً درست ہوگا؟
جواب از فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سب سے پہلے، گزارش ہے کہ آپ نے "اسلام” کا تلفظ صحیح نہیں لکھا۔ ’اسلام’ اور ’السلام’ دو الگ الگ الفاظ ہیں، اور سلام کے اندر آخری حرف "م” ہوتا ہے، جو "اسلام” میں نہیں ہوتا۔
جہاں تک میزان بینک یا دیگر نام نہاد اسلامی بینکوں کا تعلق ہے، تو ہمارے علم کے مطابق یہ صرف نام کے لحاظ سے اسلامی کہلاتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے مالی معاملات بھی سود پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس لیے ان بینکوں میں ملازمت کرنا درست نہیں۔
جو علماء کرام ان بینکوں کی ضمانت دیتے ہیں کہ ان میں سودی کاروبار نہیں ہوتا، اگر آپ کو ان کی بات پر مکمل اعتماد اور اطمینان ہے، تو بہتر ہے کہ انہی سے مسئلہ معلوم کرکے مزید رہنمائی حاصل کریں۔