اسلام کے اصل اصولوں اور نظریات
اسلام کے اصل اصولوں اور نظریات کو زبردستی مٹایا جا رہا ہے، اور ان کی جگہ نئے خیالات اور جدید بدعات کو متعارف کرایا جا رہا ہے، جنہیں "علمیت” کا لبادہ اوڑھا کر ہماری نوجوان نسل کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ آج کل ہمارے نوجوان انہی تصورات کی گونج سے بھرپور ماحول میں رہ رہے ہیں۔
نئے "اسباق” اور افکار کی یلغار
اسلام کے نام پر طرح طرح کے نئے "اسباق” بڑی محنت کے ساتھ پڑھائے جا رہے ہیں۔ جب افکار کی اس یلغار سے خلاصی ممکن نہیں ہوتی، تو "شہوات” کی فوجیں نہایت بے دردی سے ہم پر حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ ایسے خطرناک ہتھیار اور مواد ہمارے کم عمر بچوں اور بچیوں کے لیے بڑے پیمانے پر تیار کیے جا رہے ہیں، جو ان کے ناتجربہ کار ذہنوں پر کاری ضرب لگاتے ہیں۔
غلاظت کا سیلاب
آج ہم پر غلاظت کا ایسا سیلاب آیا ہوا ہے، جس کی مثال شاید ماضی میں کبھی نہ ملے، اور ہمارے بچے اس سیلاب میں ڈوبتے جا رہے ہیں۔ یہ ایک اور سازش ہے جس میں مسلم نوجوانوں کے دلوں سے اسلامی شریعت کا دامن چھڑوا دیا جا رہا ہے، اور اس پر بڑی تیزی سے "کام” کیا جا رہا ہے۔
نوجوانوں کا مستقبل
ہمارے ناپختہ اور نوخیز نوجوان، جو عالم اسلام کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، آج یہودی طوائف کے گندے قدموں میں گرائے جا رہے ہیں۔ جذبات کو بھڑکانے کے لیے سینکڑوں سائنسی حربے استعمال ہو رہے ہیں، جن کا مقصد انسانیت کو گندگی میں دفن کرنا ہے۔ یہ حربے سگمنڈ فرائڈ کی دی ہوئی سائنسی تکنیکوں سے ماخوذ ہیں اور ہمارے معصوم بچوں اور بچیوں پر بڑے مؤثر طریقے سے آزمائے جا رہے ہیں۔
تعلیم و شعور کی کمی
ہمارے یہ بچے، جنہیں ہم ابھی عقیدہ و شریعت کی بنیادی تعلیم بھی نہ دے سکے، نہ ان کو اپنی تاریخ کی درسگاہوں سے روشناس کرا سکے، نہ ان میں خود شناسی کا شعور بیدار کر سکے، اور نہ انہیں دنیا کی چلتی ہوئی ہواؤں کے رخ سے آشنا کر سکے، آج مکمل طور پر مستشرقین اور ان کے پیروکاروں کی گرفت میں ہیں۔
سازشی عناصر اور ان کے مقاصد
یہ سازشی عناصر بخوبی جانتے ہیں کہ اسلامی شریعت کو کسی معاشرے میں قائم ہونے کے لیے دلوں اور دماغوں کی ایک پاکیزہ زمین درکار ہوتی ہے۔ جب صبح و شام وہ یہاں اتنی زیادہ غلاظت پھیلا دیں گے کہ پورا عالم اسلام ان کے پھینکے ہوئے گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو جائے گا، تو پھر شریعت کے لیے یہاں پر جڑ پکڑنے کی کون سی جگہ باقی رہ جائے گی؟ یہی وجہ ہے کہ شریعت پر ہماری گرفت کمزور کرنے کے لیے فحاشی اور بے حیائی کا فروغ ایک آزمودہ ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور یہ حربہ آج نہایت شدت کے ساتھ، اور بدقسمتی سے ہماری اپنی قوم کے ہاتھوں، ہم پر آزمودہ ہو رہا ہے۔