اسلامی اصلاحات اور غلامی کے خاتمے کی حکمت عملی

غلامی اور اسلام پر اعتراضات

غلامی ان موضوعات میں شامل ہے جسے مستشرقین نے اسلام پر تنقید کا ذریعہ بنایا۔ یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے اسلام نے غلامی کی ابتدا کی اور اسے تحفظ فراہم کیا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ غلامی اسلام سے پہلے سے موجود تھی اور اسلام نے ہی غلاموں کو وہ حقوق دیے جو دنیا کے کسی اور معاشرے میں انہیں میسر نہ تھے۔

غلامی کا تاریخی پس منظر

اسلام سے پہلے مختلف معاشروں میں غلاموں کے ساتھ کیے جانے والے ناروا سلوک اور ظلم و استبداد کے نمونے موجود تھے۔ یہاں ہم چند اہم معاشروں کی غلامی سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہیں:

1. روم میں غلامی

◈ روم کی سلطنت کو غلامی کی بدترین مثال کہا جا سکتا ہے:
◈ 200 قبل مسیح سے 200 عیسوی تک روم اور اٹلی کی آبادی کا ایک چوتھائی سے ایک تہائی حصہ غلاموں پر مشتمل تھا۔
(Keith Bradley, Resisting Slavery in Ancient Rome)
◈ غلاموں کو کسی قسم کے قانونی یا سماجی حقوق حاصل نہیں تھے، اور وہ محض جانوروں کی مانند سمجھے جاتے تھے۔
◈ غلاموں کا مقصد صرف محنت مزدوری یا مالکان کی دولت کا اظہار تھا۔ ان کا جسمانی استحصال، جنسی زیادتی اور بدترین سزائیں عام تھیں۔
◈ تفریح کے لئے غلاموں کو درندوں سے لڑایا جاتا، اور لڑائی کا اختتام موت پر ہوتا۔

2. قدیم یونان میں غلامی

◈ قدیم یونانی معاشرے میں "ہیلوٹس” غلاموں کا ایک مستقل طبقہ تھا۔
◈ ایتھنز میں غلاموں کی تعداد شہریوں سے کہیں زیادہ تھی، جبکہ سپارٹا میں ان کے ساتھ سخت رویہ رکھا جاتا تھا۔
◈ غلاموں سے نہایت سخت محنت لی جاتی اور انہیں اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے سب کچھ کرنا پڑتا تھا۔

3. چین اور کنفیوشس ممالک میں غلامی

◈ چین مکمل طور پر غلامی پر مبنی معاشرہ نہیں تھا کیونکہ وہاں عام طور پر مزدور سستے داموں دستیاب تھے۔
◈ کنفیوشس کے فلسفے کے زیر اثر غلامی محدود تھی، مگر انسانی حقوق کی مکمل پاسداری نہ کی جاتی تھی۔
◈ جنگی قیدی اور مجرموں کو غلام بنانے کا نظام موجود تھا۔
(Encyclopedia Britannica)

4. قدیم مصر میں غلامی

◈ مصر میں رعایا کو فرعون کا غلام تصور کیا جاتا تھا، اور ان سے فرعون کی عبادت کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔
◈ اہرام مصر کی تعمیر ہزاروں غلاموں نے کی، اور ان میں سے کئی حادثات کا شکار ہو کر مر گئے۔
◈ غربت کے باعث لوگ خود کو یا اپنے بچوں کو غلامی میں بیچ دیتے تھے۔
◈ قرآن مجید میں سورہ یوسف میں مصر کے غلامی کے رواج کا ذکر موجود ہے۔

5. قدیم ہندوستان میں غلامی

◈ کے ایس لال کے مطابق، ہندوستان میں غلاموں سے بہتر سلوک کیا جاتا تھا۔
◈ گوتم بدھ نے غلاموں پر زیادہ بوجھ نہ ڈالنے کی تعلیم دی۔
◈ ذات پات کا نظام غلامی کی ایک شکل تھی، جہاں "شودر” کو معاشرتی طور پر نچلے درجے کے کاموں تک محدود رکھا گیا۔
◈ آواگون (پچھلے جنم کے گناہوں) کو غلامی کی وجہ قرار دیا جاتا تھا۔

6. عرب میں غلامی

◈ عرب معاشرے میں غلامی عام تھی، اور غلاموں کو حقیر ترین طبقہ تصور کیا جاتا تھا۔
◈ زیادہ تر غلام افریقہ اور رومی علاقوں سے لائے جاتے تھے۔
◈ مالکان غلاموں کے ساتھ کسی بھی قسم کا سلوک کرنے کا مکمل اختیار رکھتے تھے، اور لونڈیوں کا جنسی استحصال معمول تھا۔

اسلام اور غلامی کے قوانین

اسلام نے غلامی کے موجودہ نظام کو ختم کرنے کے لیے مرحلہ وار اقدامات کیے:

1. غلامی کے ذرائع پر پابندی

◈ اسلام نے غلام بنانے کے تمام غیر انسانی طریقے ختم کر دیے، صرف جنگی قیدیوں کو غلام بنانے کا راستہ باقی رکھا تاکہ معاشرتی نظام میں ان کا بہتر حل نکل سکے۔

2. غلاموں کے حقوق کا تحفظ

◈ آقا کو حکم دیا کہ وہ غلاموں کو وہی کھلائے اور پہنائے جو خود استعمال کرے۔
◈ غلاموں کے ساتھ حسن سلوک، تعلیم و تربیت اور آزادی کی ترغیب دی گئی۔

3. غلاموں کی آزادی کی ترغیب

◈ مختلف گناہوں کے کفارے کے طور پر غلام آزاد کرنے کا حکم دیا گیا۔
◈ مکاتبت کا اصول متعارف کرایا گیا جس کے تحت غلام اپنی آزادی کی قیمت قسطوں میں ادا کر سکتے تھے۔
(النور 24:33)
◈ صدقات میں غلام آزاد کرنے کو شامل کیا گیا۔
(التوبہ 9:60)

اسلام میں غلاموں کی آزادی کے اقدامات

◈ رسول اللہ ﷺ نے خود اپنے غلاموں کو آزاد کیا اور دوسروں کو بھی ترغیب دی۔
◈ جنگوں کے بعد جنگی قیدیوں کو غلام نہ بنانے کے عملی اقدامات کیے۔
◈ بیت المال سے غلام خرید کر آزاد کرائے گئے۔
◈ خلفائے راشدین نے غلاموں کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کیے۔

غلامی کے خاتمے میں تدریج کا اصول

◈ اسلام نے غلامی کو تدریجاً ختم کرنے کا اصول اپنایا تاکہ معاشرتی بدنظمی سے بچا جا سکے۔
◈ غلاموں کو معاشرے کا حصہ بنایا گیا اور ان کے حقوق محفوظ کیے گئے۔
◈ خواتین غلاموں سے نکاح کرنے اور ان کی آزادی کو دوگنا اجر کا باعث قرار دیا گیا۔

قرآن و سنت میں غلامی کی آزادی کی تعلیمات

قرآنی آیات

◈ غلاموں کی آزادی کو بڑی نیکی قرار دیا:
"فَكُّ رَقَبَةٍ”
(البلد 90:13)

◈ غلاموں کے ساتھ برابری:
"فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ”
(النحل 16:71)

◈ مکاتبت کی اجازت:
"فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْراً”
(النور 24:33)

احادیث مبارکہ

◈ غلام آزاد کرنے کا اجر:
"جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے، اللہ ہر عضو کے بدلے اس کے جسم کا عضو جہنم سے آزاد کرے گا۔”
(بخاری، کتاب العتق، حدیث 2517)

◈ رسول اللہ ﷺ کا غلاموں کی آزادی سے شغف:
نبی کریم ﷺ نے غلاموں کی آزادی کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور خود عملی مثال قائم کی۔

نتیجہ

اسلام نے غلامی کو ختم کرنے کے لیے مرحلہ وار حکمت عملی اپنائی اور غلاموں کو معاشرے کا باعزت حصہ بنایا۔ دنیا کے دیگر معاشروں میں غلاموں کے ساتھ ناروا سلوک کے برعکس اسلام نے ان کے حقوق کا تحفظ کیا اور آزادی کے مواقع فراہم کیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے