استخارہ کب اور کتنے دن کرنا ہے؟ – مکمل وضاحت
استخارہ کتنے دن کرنا مسنون ہے؟
استخارے کے لیے دنوں کی کوئی مخصوص شرط یا حد مقرر نہیں ہے۔ جب بھی انسان کو کسی مباح (جائز) اور اہم کام میں تردد یا الجھن محسوس ہو، تو وہ فوراً استخارہ کر سکتا ہے، جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے:
صحیح بخاری حدیث نمبر 1162، 6382
استخارہ کرنا مستحب ہے یا واجب؟
◈ استخارہ کرنا مستحب ہے، واجب نہیں۔
◈ اس پر دلیل یہ ہے کہ حدیث میں وارد "من غير فريضة” کے الفاظ اس کے عدمِ وجوب پر دلالت کرتے ہیں۔
دیکھئے: فتح الباری، جلد 11، صفحہ 185، تحت حدیث 6382
◈ امام بخاریؒ نے اس حدیث کو تطوع یعنی نفل عبادات سے متعلق سمجھا ہے، جو اس کے مستحب ہونے کی مزید وضاحت کرتی ہے۔
ابن قیمؒ کی نقل کردہ روایت کا تجزیہ
آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے:
"رسول اللہ ﷺ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو فرمایا: جب تم کسی کام کو کرنے لگو تو اپنے رب سے سات مرتبہ استخارہ کرو پھر جس بات پر دل مطمئن ہوجائے اسے اختیار کرو، اسی میں خیر ہے۔”
یہ روایت ابن قیمؒ نے اپنی کتاب اذکار مسنونہ میں ابن السنی کی کتاب عمل الیوم واللیلۃ کے حوالے سے نقل کی ہے۔
اس روایت کی سند:
روایت کی سند درج ذیل ہے:
"عبيدالله بن الحميري :ثنا ابراهيم بن البراء بن النضر بن انس ابن مالك عن ابيه عن جده”
◈ یہ سند سخت ضعیف ہے کیونکہ:
◈ النضر بن حفص بن انس بن مالک غیر معروف راوی ہے۔
دیکھئے: لسان المیزان جلد 6، صفحہ 191، ت 8802 — دوسرا نسخہ جلد 7، صفحہ 192، ت 8877
◈ ابراہیم بن العلاء اور عبیداللہ بن الحميری بھی غیر معروف ہیں۔
محدثین کی آراء:
◈ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں:
"لكن سنده واه جدا”
ترجمہ: "لیکن اس کی سند بہت زیادہ کمزور ہے۔”
فتح الباری، جلد 11، صفحہ 187
◈ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے الکلم الطیب میں اس روایت کو نقل کرتے ہوئے الفاظ "ويذكر عن انس” استعمال کیے، جو اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ ہے۔
الکلم الطیب، صفحہ 71، حدیث 116
بعض علما کا مہینے بھر استخارہ کروانے کا قول
کچھ علما، جیسا کہ سوال میں مذکور ایک عالم، کسی کو ایک ماہ تک استخارہ کرنے کا کہتے ہیں۔ لیکن:
◈ اس پر کوئی صحیح حدیث یا صحابہ کرامؓ کا معتبر اثر موجود نہیں۔
◈ سوال کرنے والے نے ایک صحابیؓ سے منسوب اثر کی بات کی ہے جس میں تین دن تک استخارہ کا ذکر تھا، لیکن اس کا حوالہ معلوم نہیں۔
لہٰذا، کسی مخصوص مدت (مثلاً ایک ماہ) پر اصرار درست نہیں۔
خلاصہ
◈ استخارے کی کوئی مخصوص مدت مقرر نہیں۔
◈ استخارہ کرنا مستحب ہے، واجب نہیں۔
◈ سات بار استخارے والی روایت سنداً سخت ضعیف ہے، اس پر عمل درست نہیں۔
◈ صحیح احادیث میں کسی مخصوص دنوں کی تعداد کا ذکر نہیں۔
◈ مباح امور میں جب بھی فیصلہ مشکل ہو، استخارہ کیا جا سکتا ہے۔
(شہادت، فروری 2002)