اذان کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا شرعی حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01

اذان کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کے متعلق سوال و جواب

سوال:

کسی سائل نے مولانا امرتسری سے دریافت کیا کہ:

"اذان کے بعد دعا کو ہاتھ اٹھا کر مانگنا جائز ہے یا نہیں؟”

اس کے جواب میں مولانا امرتسری نے فرمایا:

"حضرت میاں صاحب مرحوم دہلوی نے دو ضعیف روایتوں کی بنیاد پر نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو ناجائز قرار دیا ہے۔”

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محدث روپڑی رحمہ اللہ نے مولانا امرتسری کے اس جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا:

  • مولانا امرتسری کا جواب دوسرے پرچہ میں ناقص رہا ہے۔
  • انہوں نے اس مسئلہ کو واضح انداز میں بیان نہیں کیا اور جواب ادھورا چھوڑ دیا۔
  • اگر اس دعا (اذان کے بعد) کو نماز کے بعد کی دعا پر قیاس کرنا مقصود تھا، تو اس قیاس کی بنیاد (علت و حکم) واضح ہونی چاہیے تھی۔
  • لیکن مولانا امرتسری نے نہ تو اس کو "جائز” کہا اور نہ ہی "ناجائز” قرار دیا، بلکہ درمیان میں بات چھوڑ دی۔

محدث روپڑی مزید لکھتے ہیں:

  • اس مسئلہ میں صرف اتنا کہہ دینا کافی تھا کہ:

"اس کا ثبوت میرے علم میں نہیں۔”

  • یا پھر عام احادیث سے استدلال کرتے ہوئے اس کے جواز کے قائل ہو جاتے کہ:

"دعا ہاتھ اٹھا کر کی جائے۔”

وباللہ التوفیق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1