سوال:
اذان کب مشروع ہوئی ؟
جواب:
اذان مدینہ میں مشروع ہوئی۔
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ الله (774 ھ) فرماتے ہیں:
مشروعيته إنما كانت بالمدينة بلا خلاف، فى السنة الأولى عند النووي، وكثير من علماء التاريخ، والذي يفهم من بعض السياقات أنه فى السنة الثانية، والله أعلم، وأظنه بعد تحويل القبلة إلى الكعبة، وقد ورد فى حديث ضعيف ذكر الأذان ليلة الإسراء، وليس ذلك بثابت، كما قال غير واحد من الحفاظ.
”اذان مدینہ میں مشروع ہوئی ، اس میں کوئی اختلاف نہیں ، حافظ نووی رحمہ اللہ اور کئی مؤرخین کے مطابق ہجرت کے پہلے سال مشروع ہوئی ، مگر ( مجھے ) احادیث کے بعض سیاقات سے جو بات سمجھ آئی ہے ، وہ یہ ہے کہ اذان ہجرت کے دوسرے سال میں مشروع ہوئی ہے، واللہ اعلم ۔ میرا خیال ہے کہ یہ تحویل قبلہ کے بعد مشروع ہوئی ہے۔ جبکہ ایک ضعیف حدیث ہے کہ اذان معراج کی رات مشروع ہوئی لیکن یہ ثابت نہیں ، جیسا کہ کئی ایک حفاظ حدیث نے فرمایا ہے۔“
(كتاب الأحكام الكبير : 8/1 9)