اذان دیتے وقت قبلہ رخ ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

سوال

اذان دیتے وقت قبلہ رخ ہونے کے بارے میں کوئی صحیح یا ضعیف روایت موجود ہے؟
(نصیر احمد کاشف)

جواب

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے آکر نبی ﷺ کو بتایا کہ میں نے نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں دیکھا: ایک آدمی کھڑا تھا، جس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے ، اس نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر اذان دی۔
(سنن الکبری للبیہقی : ۳۹۱/۱ و قال: مرسل)

یہ سند ضعیف ہے، عبدالرحمن بن ابی لیلٰی کی معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی۔

یہ روایت دوسری سند کے ساتھ سنن ابی داود(۵۰۶) میں ہے۔ اس میں ”اصحابنا“ مجہول ہیں۔ یہ عبدالرحمن بن ابی لیلٰی عن معاذ کی سند سے بھی مختصر موجود ہے، سنن ابی داود میں قبلہ رخ ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے، سنن ابی داود والی سند بھی ضعیف ہے۔

اس کے بارے میں ایک دوسری روایت کی طرف امام ابن المنذر نے اشارہ کیا ہے۔

یہ روایت سعد القرظ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’وإن بلالا كان إذا كبر بالأذان استقبل القبلة‘‘
بے شک بلال (رضی اللہ عنہ) اذان کی تکبیر کہتے وقت قبل کی طرف رخ کرتے تھے۔
(المعجم الكبير للطبرانی :۳۹۶ ح ۵۴۳۸)

اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبد الرحمٰن بن عمار بن عمار بن سعد المؤذن : ضعیف ہے اور عمار بن سعد مجہول الحال ہے۔

ان دونوں روایتوں کے ضعیف ہونے کی طرف ابن المنذر نے اشارہ کر دیا ہے۔

امام ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
أجمع أهل العلم على أن من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان
اس پر علماء کا اجماع ہے کہ اذان میں قبلہ رخ ہونا سنت ہے۔
(الاوسط : ۲۸/۳)

نیز فرماتے ہیں کہ:
وأجمعوا على أن من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان
اور اس پر اجماع ہے کہ اذان دیتے وقت قبلہ رخ ہونا چاہئے۔
(الاجماع ص ۷، فقرہ:۳۹ نیز دیکھئے موسوعۃ الا جماع فی الفقہ الاسلامی ۹۳/۱)

عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا قبلہ رخ ہو کر اذان دینی چاہئے؟
تو انہوں نے فرمایا: جی ہاں
(مصنف عبدالرزاق: ۳۶۵/۱ ح ۱۸۰۲وسندہ صحیح)

محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
’’إذا أذن المؤذن استقبل القبلة “
جب مؤذن اذان دے تو اسے قبلہ رخ ہونا چاہئے۔
(مصف عبدالرزاق: ۴۶۶/۱ ح ۱۸۰۴وسنده صحیح)

خلاصہ اذان میں قبلہ کی طرف رخ کرنا اجماع سے ثابت ہے۔
والحمد للہ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے