سوال
زید مختلف لوگوں سے سعودی ریال یا دیگر غیر ملکی کرنسیاں، پاکستانی کرنسی کے بدلے میں مارکیٹ سے زیادہ قیمت پر ادھار خرید لیتا ہے اور بوقت بیع ان کرنسیوں کو وصول کرلیتا ہے، جبکہ اس کی طے شدہ قیمت پاکستانی روپے میں مقررہ وقت پر ادا کردیتا ہے۔ کیا یہ عمل جائز ہے؟
الجواب
تجارت کی اس قسم کو بیع سلف کہا جاتا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص کوئی چیز ادھار خریدتا ہے اور طے شدہ وقت پر اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔
غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے حوالے سے اہم نکات:
غیر ملکی کرنسی بھی مال تجارت کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے کسی بھی قیمت (مارکیٹ ریٹ سے کم یا زیادہ) پر ادھار خریدنا جائز ہے، بشرطیکہ مندرجہ ذیل دو شرائط پوری کی جائیں:
➊ قیمت کا تعین:
بوقت عقد خریدو فروخت میں قیمت کو واضح اور متعین طور پر طے کیا جائے۔
➋ وقت کا تعین:
ادائیگی کے لیے مقررہ وقت کا تعین کرلیا جائے۔
مذکورہ سوال کے تناظر میں:
اگر مذکورہ دونوں شرائط پوری ہوں یعنی قیمت اور وقت پہلے سے طے ہو، تو یہ بیع جائز ہوگی۔
دلائل:
نبی کریم ﷺ کے عمل سے اس بیع کی جواز پر دلیل ملتی ہے۔ جب نبی کریم ﷺ نے وفات پائی تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس کچھ اناج کے بدلے رہن رکھی ہوئی تھی، اور آپ ﷺ نے اس اناج کی قیمت بعد میں ادا کرنی تھی۔
(حوالہ: احادیث نبویہ، واقعہ رہن)
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بیع سلف کا یہ طریقہ جائز ہے بشرطیکہ شریعت کے متعین اصولوں کی پابندی کی جائے۔