احرام کے بغیر میقات سے گزرنے کا شرعی حکم تفصیل سے
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

احرام کے بغیر میقات سے گزرنے والے کے بارے میں شرعی حکم

سوال:

جو شخص احرام کے بغیر میقات سے گزرے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احرام کے بغیر میقات سے گزرنے والے کی دو ممکنہ حالتیں ہو سکتی ہیں:

پہلی حالت: اگر اس کا ارادہ حج یا عمرہ کا ہو

✿ اگر کوئی شخص حج یا عمرہ کی نیت سے جا رہا ہو، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ میقات سے پہلے احرام باندھے۔
✿ اگر وہ احرام کے بغیر میقات سے گزر جائے، تو واجباتِ حج میں سے ایک واجب کو ترک کر بیٹھے گا۔
✿ ایسی صورت میں اہل علم کے نزدیک اس پر ایک جانور کا فدیہ لازم آتا ہے۔
✿ اس جانور کو مکہ مکرمہ میں ذبح کیا جائے گا اور اس کا گوشت وہاں کے فقرا میں تقسیم کیا جائے گا۔

دوسری حالت: اگر اس کا ارادہ حج یا عمرہ کا نہ ہو

✿ اگر کسی شخص کا مقصد حج یا عمرہ کرنا نہ ہو، تو پھر اس پر احرام باندھنا لازم نہیں۔
✿ خواہ وہ مکہ مکرمہ سے غیر حاضر رہے چاہے طویل مدت ہو یا قلیل، اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا۔
✿ اگر ہم ایسی صورت میں بھی احرام کو لازم قرار دیں، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے اس پر زندگی میں ایک سے زائد مرتبہ حج یا عمرہ کو واجب قرار دیا، حالانکہ شریعت میں حج و عمرہ ایک بار فرض اور باقی نفل ہیں۔
✿ اہل علم کے مختلف اقوال میں سے راجح قول یہی ہے کہ اگر کسی کا حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو، تو اس پر میقات سے احرام باندھنا واجب نہیں، لہٰذا اس پر کوئی فدیہ بھی لازم نہیں آتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1