منکرین حدیث کی جانب سے بعض احادیث پر اعتراضات
منکرین حدیث کی جانب سے بعض احادیث پر اعتراضات کیے جاتے ہیں، خاص طور پر وہ احادیث جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نجی زندگی کے کچھ پہلو بیان ہوئے ہیں۔ یہ اعتراضات دراصل لاعلمی، غلط فہمی، اور بعض اوقات بدنیتی کی بنیاد پر اٹھائے جاتے ہیں۔ ان اعتراضات کا جواب دینے کے لیے درج ذیل نکات کا سمجھنا ضروری ہے:
1. زندگی کے اہم گوشے اور شریعت کی تعلیمات
انسان کی داخلی زندگی کے بعض پہلو ایسے ہیں جن پر بات کرنا ضروری ہے تاکہ معاشرتی پاکیزگی برقرار رکھی جا سکے۔ ان مسائل پر بات کرنے میں شرم کی وجہ سے بہت سی قومیں طہارت اور صفائی جیسے ابتدائی اصولوں سے بھی ناواقف رہیں۔
اسلام کی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے زندگی کے ہر پہلو سے متعلق رہنمائی فراہم کی، چاہے وہ کتنے ہی پوشیدہ مسائل کیوں نہ ہوں۔ یہ تعلیمات ہمیں معاشرتی غلطیوں سے بچاتی ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ جو لوگ مغرب کی پیروی میں "سیکس ایجوکیشن” کو ضروری سمجھتے ہیں، وہی احادیث پر اعتراض کرتے ہیں۔
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرض منصبی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کام صرف عبادات کی تعلیم دینا نہیں تھا، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کی رہنمائی دینا تھا۔
اہل عرب بنیادی مسائل جیسے طہارت، غسل، اور ازدواجی تعلقات کے متعلق بھی ناواقف تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام مسائل کو نہ صرف بیان فرمایا بلکہ اپنی ازواج مطہرات کو اجازت دی کہ وہ بھی تعلیم کا ذریعہ بنیں۔
3. ازواج مطہرات کا کردار
ازواج مطہرات کو "امہات المومنین” کا درجہ دیا گیا تاکہ لوگ ان سے بے جھجھک سوالات کر سکیں۔
ان کے ذریعے وہ مسائل بیان ہوئے جو عام خواتین سے نہیں پوچھے جا سکتے تھے۔ یہ مقام کسی دوسری عورت کو حاصل نہیں ہوا۔
4. غلط تصورات کی اصلاح
بعض اوقات لوگ گمان کرتے تھے کہ کچھ چیزیں ناجائز یا مکروہ ہیں۔ ان کا اطمینان صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ہوتا تھا۔
ازواج مطہرات نے ایسی احادیث بیان کر کے ان غلط فہمیوں کا ازالہ کیا اور شریعت کے احکام کو واضح کیا۔
5. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی: ایک مکمل نمونہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو ایک نمونہ ہے۔ آپ نے اپنی نجی زندگی کو بھی لوگوں کے لیے کھول دیا تاکہ کوئی گوشہ مخفی نہ رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال و اقوال کے ذریعے ہی دین مکمل ہوا اور مسائل واضح کیے گئے۔
چند مثالوں کے تبصرے
حدیث 1: عبادت اور خشیت الٰہی
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا ذکر کیا جس میں آپ بستر سے اٹھ کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے تھے۔
مقصد: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق باللہ کی گواہی دینا اور یہ بیان کرنا کہ آپ ایک مثالی شوہر ہونے کے ساتھ خدا کے شکر گزار بندے بھی تھے۔
حدیث 2: وضو اور بوسہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو کیے بغیر نماز پڑھنا اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ بوسہ خود وضو کو نہیں توڑتا۔
یہ مسئلہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے اہم تھا جو عبادات کی ادائیگی میں شک کا شکار ہوتے تھے۔
حدیث 3: غسل کا مسئلہ
عورت کے احتلام سے متعلق حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث عورتوں کے لیے تعلیمی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ عورت سے بھی مادہ خارج ہوتا ہے، جو علمی اور فطری حقیقت ہے۔
دیگر احادیث اور حائضہ عورت کا ذکر
ان احادیث میں حائضہ عورتوں سے معاشرتی تعلقات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حوالے سے اعتدال سکھایا اور ان یہودی تصورات کو رد کیا جن کے مطابق حائضہ عورت مکمل طور پر ناپاک سمجھی جاتی تھی۔
اعتراض: حیا اور عورت کی فطرت
جواب: حیا اگرچہ عورت کی فطرت ہے، لیکن مسائل کی وضاحت کے معاملے میں حیا قابل مذمت ہے۔
ازواج مطہرات نے مسائل کو کنایے میں بیان کیا تاکہ تعلیم دی جا سکے۔
آج کے دور میں طب اور تعلیم میں بھی اعضائے تناسل کی وضاحت کی جاتی ہے، پھر احادیث پر اعتراض کیوں؟
نتیجہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور احادیث مبارکہ کامل ضابطہ حیات ہیں، جن میں زندگی کے ہر گوشے کی رہنمائی موجود ہے۔
غیر ضروری اعتراضات یا احساس کمتری کا شکار ہونے کے بجائے ہمیں ان تعلیمات پر فخر کرنا چاہیے۔