سوال :
ہم ایک ایسی بستی میں رہتے ہیں جہاں کے لوگوں کی عادتیں بہت بری ہیں ، مثلاً جب گھر میں کوئی مہمان آتا ہے تو گھر کے تمام افراد خواتین و حضرات اس سے مصافحہ کرتے ہیں ، پس جب میں کسی مرد مہمان سے مصافحہ نہیں کرتی ہوں تو وہ مجھے ”شاذہ“ ( نامناسب و نامانوس طرز عمل اختیار کرنے والی) ہونے کا طعنہ دیتے ہیں ، اس کاکیا حکم ہے ؟
جواب :
مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اللہ عزوجل کا حکم مان کر اور اس کی نہی سے رک کر اس کی اطاعت بجا لائے ، ایسی اطاعت کرنے والے کو ”شاذ“ مانوس طرز عمل اختیار کرنے والا نہیں کہا کرتے ، بلکہ شاذ تو وہ ہے جو اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ اور سوال میں جس عادت کے متعلق سوال کیا گیا ہے یہ بری عادت ہے ، لہٰذا عورت کا غیر محرم مرد سے مصافحہ کرنا ، خواہ وہ کسی حائل اور رکاوٹ کے ساتھ ہو یا ننگے ہاتھ کے ساتھ ، حرام ہے ، کیونکہ عورت کے ہاتھ کو غیر محرم مرد کے ہاتھ کو چھونے سے فتنہ بھڑکتا ہے اور اس کی وعید میں کئی احادیث موجود ہیں ، اگرچہ ان کی سندیں قوی اور مضبوط نہیں ہیں ، لیکن ان کا معنی و مفہوم ان کی صحت کی تائید کرتا ہے ۔ واللہ اعلم
میں مذکورہ سائلہ سے کہوں گا کہ وہ اس عادت بد کے ترک کرنے پر اپنے گھر والوں کے اعتراض و احتجاج پر کان نہ دھرے ، بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو نصیحت کرے کہ وہ اس بری عادت کو چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی والے اعمال بجالائیں ۔
(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )